پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو افغانستان میں سنگین انسانی بحران سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں استحکام، انسانی بحران کے خاتمے، انسانی حقوق خاص طور پر خواتین کے حقوق کے احترام اور ملک کے اندر اور اس ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے افغان حکومت کے ساتھ رابطے ہی بہترین آپشن ہے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر بحث کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دبائو اور دنیا میں کسی ملک کو تنہا کرنے کے اقدام ماضی میں کبھی کامیاب ثابت نہیں ہوئے اور وہ اب بھی اور مستقبل میں بھی ناکام ثابت ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری کے مقاصد کے حصول کے لیے افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ رابطے کے لیے ایک مربوط اور عملی منصوبے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ افغان معیشت کی بحالی کے لیے افغانستان کے فنانشل سسٹم میں اس کے مالی اثاثوں کی واپسی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح افغانستان میں موجودہ انسانی بحران کو ختم کرنا ہے جس کی 95 فیصد آبادی انتہائی غربت کا شکار ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو افغانستان میں لڑکیوں کی جامعات میں اعلی تعلیم پر پابندی کے نئے اقدام پر انتہائی افسوس ہے۔ انہوں نے خواتین کے حقوق کو یقینی بنانے کے لیےدبائو کی پالیسی پر عمل درآمد کی بجائے تعاون اور انہیں قائل کرنےکی ضرورت پر زور دیا ۔اگرچہ افغانستان کے اندر عبوری حکومت کے لیے کوئی قابل اعتبار چیلنج نہیں ہے ، ملک میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیےبڑی سیاسی شمولیت مدد گار ثابت ہو گی۔انہوں نے افغانستان کے اندر اور وہاں سے دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ آج سب سے بڑا خطرہ داعش خراسان اور ٹی ٹی پی سے پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے افغانستان میں روسی سفارتخانے، کابل میں چینی اہلکاروں اور پاکستان کے مشن کے سربراہ کے خلاف داعش خراسان کے حالیہ حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہا کہ دہشت گرد گروہ ایک بڑا خطرہ بنا ہوا ہے کیونکہ اسے افغانستان کے باہر سے فنڈنگ مل رہی ہے اور اس طرح وہ حملے کرنے کے لیے افرادی قو ت کو راغب کر رہا ہے۔ انہوں نے ٹی ٹی پی کو افغانستان کے اندر سب سے بڑا دہشت گرد گروہ قرار دیتے ہوئےکہا کہ اس کی محفوظ پناہ گاہیں پاکستان کی سرحدوں کے قریب صوبہ ننگرہار میں واقع ہیں۔
پاکستان ٹی ٹی پی کی طرف سے سرحد پار سے حملوں کا شکار ہے، جسے بیرونی ذرائع سے مالی امداد اور سرپرستی حاصل ہوتی ہے۔پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)کو بے اثر کی عبوری حکومت کی کوششیں جن میں ہم نے حصہ لیا کامیاب نہیں ہوسکیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹی ٹی پی کی طرف سے لاحق دہشت گردی کے خطرے کو روکنے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ انہوں نے افغانستان کے لوگوں کو درپیش انسانی چیلنجز سے نمٹنے میں افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (یو این اے ایم اے) کے کردار پر روشنی ڈالی۔