وفاقی وزیرطارق بشیر چیمہ نے بدھ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جو بینک کسان پیکیج سے سیلاب متاثرہ علاقوں میں جو بھی قرض دیئے گئے ہیں ان پر مارک اپ ختم کیا جارہا ہے، ان قرضوں کا 50فیصد مارک اپ وفاقی حکومت اور50فیصد بینک برداشت کریں گے، اس سلسلے میں سٹیٹ بینک نے نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے اور سرکلر بھی تمام بینکوں کو بھیج دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جہاں پر گندم کی بوائی ممکن تھی ،وہاں پر بوائی ہوچکی ہے اور انشاء اللہ یہاں سے بمپر کراپ حاصل ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اس پیکج کے تحت نوجوانوں کو فراہم کئے جانے والے قرضوں میں زرعی قرضے بھی شامل کردیئے گئے ہیں ایسا اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا،وزیراعظم نے 5 سال استعمال ہونے والے ٹریکٹرز درآمد کرنے کی اجازت دیدی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریکٹرز کے سپیئرپارٹس پر ڈیوٹی 15فیصد کردی ہے جس سے پرانے ٹریکٹروں کے سپیئر پارٹس بآسانی میسر ہوں گے۔
طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ وزیراعظم نے کسان پیکیج کے تحت ڈی اے پی کی کھاد کی قیمت میں کمی کرتے ہوئے 2500 روپے فی بیگ قیمت میں کمی کی ہے اور قیمت ساڑھے 13 ہزار روپے سے کم ہوکر11 ہزار مقرر کی ہے جبکہ موجودہ مارکیٹ میں ڈی اے پی کی بوری 9 ہزار روپے تک آگئی ہے اور ڈی اے پی کھاد عام مارکیٹ میں وافر مقدار میں موجود ہے۔ انہوں نے کہاکہ غیرملکی یوریا پر بھی 30 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے اور بہت سے کسان زمینوں کے مالک نہیں ہیں لہذا ٹھیکیدار اورکسانوں کےلئے بھی بلا سود قرضوں کی منظوری دے دی گئی ہے
سٹیٹ بینک نے نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے ، جس کے مطابق15 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اور اس پرعملدرآمد شروع کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو مضر صحت سویا بین سے بچانے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تیل دار اجناس کے بیج مفت فراہم کئے جائیں گے،بجلی کے بلوں کے سلسلے میں کاشتکاروں کیلئے ٹیوب ویلز کے بلوںمیں خاطر خواہ کمی کی گئی ہے اور تقریباً دو لاکھ86ہزار بجلی والے اور تقریباً12لاکھ ڈیزل ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا اور ایتھوپیا سے نان جی ایم او سویابین درآمد کیا جارہا ہے جبکہ پاکستان کی بندرگاہ پرکھڑے نقصان دہ سویا بین کے دو بحری جہاز واپس کئے جارہے ہیں اور ایک جہاز پر موجود سویا بین کے لیبارٹری ٹیسٹ کئے جارہے ہیں ان ٹیسٹوں کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ جہاز کو ان لوڈ کیا جائے یا واپس کردیا جائے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے سندھ کے 33اضلاع شدید متاثر ہوئے ہیں جہاں پر کپاس اور کھجور کی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہیں۔ سیلاب سے متاثرہ جن علاقوں میں گندم اور تیل دار اجناس کی کاشت مکمل ہوچکی ہے وہاں پر کسانوں کو کھاد اور دیگر سہولیات پر سبسڈی دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ پولٹری فیڈ تیار کرنے کےلئے سب سے زیادہ مکئی استعمال ہوتی ہے جبکہ سویا بین کا استعمال صرف 2فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی تمام پیداوار کا 20یا 21فیصدسرکاری طور پر خریدتی ہے ، باقی گندم عوام کے پاس موجود ہوتی ہےجو کہ ان کے استعمال کےلئے کافی ہے۔