بھارتی ہاکی لیجنڈ دھنراج پلے کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان ہاکی کو پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتے ہیں کیوں کہ پاکستان اور بھارت کی ہاکی دنیا کے لیے قابل دید ہے۔
بنگلور میں سب تک نیوز کو خصوصی انٹرویو میں دھنراج پلے نے کہا کہ دونوں ٹیمیں آرٹسٹک ہاکی کھیلتی رہی ہیں، ہاکی ہی دونوں ملکوں کی پہچان تھی۔
انہوں نے کہا کہ ان کے پاکستان ہاکی پلیئرز سے آج بھی رابطے رہتے ہیں، گول کیپر منصور احمد مرحوم ان کے بھائیوں کی طرح تھے اور شہباز احمد سے بھی پرانی دوستی ہے، وہ کافی متاثر کن پلیئر تھے۔
’پاکستان کی ہاکی کو بہت اوپر دیکھنا چاہتا ہوں‘
بھارت کی جانب سے 300 سے زائد انٹرنیشنل میچز کھیلنے والے سابق ہاکی کپتان نے کہا کہ میں پاکستان کی ہاکی کو بہت اوپر دیکھنا چاہتا ہوں، ایسا نہیں ہے کہ پاکستان کی ہاکی ختم ہوگئی ہے، پرانے کھلاڑی یکجا ہو اور حکومت سے جو ہوسکے وہ پاکستان ہاکی کی سپورٹ میں کردار ادا کرے، دنیا چاہتی ہے کہ پاکستان اور بھارت کی ہاکی چلے۔
’پاکستان اور ہندوستان کی پہچان ہاکی ہی تھی‘
دھنراج پلے نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کی پہچان ہاکی ہی تھی، کھیلوں میں دونوں ملکوں کو ہاکی نے پہچان دی، دونوں ملکوں کے پاس ایک سے ایک پلیئر تھے ، پاکستان کے پاس بہت بڑے نام تھے، اس دور میں پنالٹی کے دو ہی اسپیشلسٹ تھے، ایک سہیل عباس دوسرے بولینڈر، آج بھی یاد ہے کہ پاکستان اور انڈیا کی ہاکی بہت زبردست تھی، جب دونوں آپس میں کھیلتے تھے تو پوری دنیا دیکھتی تھی، دونوں ٹیمیں آرٹسٹک ہاکی کھیلتی تھیں، آج وقت بدل گیا ہے، آج انڈیا اور دیگر ٹیمیں مختلف ہاکی کھیلنے لگی ہیں۔
ایک سوال پر دھنراج پلے نے کہا کہ پاکستان اور انڈیا جس بھی کھیل میں مدمقابل ہوں اس میں ٹاکرا کافی سخت ہوتا ہے، پاکستان اور انڈیا کا میچ کھیل کو ایک پہچان دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈیا میں ہاکی اکیڈمیز کافی بن چکی ہیں جن سے نئے پلیئرز آرہے ہیں، ہرمن پریت سنگھ بھی اکیڈمی سے نکل کر سامنے آئے ہیں، گراس روٹ پر انڈیا نے بہت کام کیا ہے جس کی وجہ سے رزلٹ مل رہا ہے، دعا ہے کہ پاکستان کی ہاکی دوبارہ عروج حاصل کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہاکی کی بہتری کے لیے حکومت کے ساتھ پرائیوٹ سیکٹر کو بھی آنا ہوگا، پلیئرز کو اسپانسر شپ اور پیسہ دینا ہوگا۔
’متنازع بیانات دینے سے تعلقات خراب ہی ہوتے ہیں‘
دھنراج پلے کا کہنا تھا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان ٹیسٹ سیریز ہونی چاہیے، ہمیں کھیل کو فروغ دینے کی بات کرنی چاہیے، متنازع بیانات دینے سے تعلقات خراب ہی ہوتے ہیں، خواہش ہے کہ پاکستان اور انڈیا کی ہاکی کو پوری دنیا دیکھے، دونوں آپس میں ہاکی ٹیسٹ کھیلیں۔
’شہباز احمد کو بال مل جاتی تھی تو انہیں پھر کوئی چھو نہیں سکتا تھا‘
پاکستانی پلیئرز سے اپنے تعلقات کے بارے میں دھنراج پلے نے کہا کہ میری منصور احمد سے سب سے اچھی دوستی رہی، انہوں نے مجھے اپنے چھوٹے بھائی کی طرح رکھا، ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کی، مجھے جونیئر کے بجائے چھوٹے بھائی کی طرح سمجھتے تھے۔ شہباز احمد سے بھی اچھی دوستی رہی، ان کی ویڈیوز دیکھتا تھا کہ وہ کیسے بال لے کر جاتے تھے، ان کو ایک بار بال مل جاتا تھا تو ان کو پھر کوئی چھو نہیں سکتا تھا، کمال کے پلیئر تھے شہباز۔ فرحت خان بھی مجھے کافی پسند تھے۔
’پاکستان ٹیم بھارت کیخلاف اچھا بھلا کھیلتے ہوئے اچانک ڈھیر ہوگئی‘
ایک سوال پر انڈین ہاکی لیجنڈ کا کہنا تھا کہ کرکٹ کو بھی فالو کر رہا ہوں، پاکستان ورلڈ کپ میں اچھا کھیل رہا ہے، انڈیا کے خلاف بھی اچھا بھلا کھیلتے کھیلتے اچانک ڈھیر ہوگئے لیکن ایک بات یہ ہے کہ اگر کسی میچ میں پلیئرز نہ چل پائیں تو ان کی حوصلہ شکنی نہیں ہونی چاہیے، سب ہی کھلاڑی اچھے ہیں، سب سے یہی کہوں گا کہ آپ اپنے ملک کیلئے کھیلیں اور اپنا اچھا گیم کھیلیں۔
دھنراج پلے کا کہنا تھا کہ ایک بار گراؤنڈ میں اتر گئے تو پھر یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ تماشائی کیا کہہ رہے ہیں اور میدان سے باہر کیا ہورہا ہے، مخالف کراؤڈ کے خلاف کھیل کر دکھانا ہی دلیری ہوتی ہے، پاکستان کے خلاف میچ میں روہت شرما نے قیادت بھی اچھی کی۔