غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کو بے دخل کرنے کیلئے حکومت نے ایک اور فیصلہ کر لیا، وفاقی حکومت نے فارن ایکٹ 1946 کا سیکشن 3 نافذ کرنے کی منظوری دی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فارن ایکٹ کے تحت افغان شہریوں کی گرفتاری، حراست اور بے دخلی کا فیصلہ کیا گیا ہے، یکم نومبر سے فارن ایکٹ کے تحت بے دخلی آرڈر جاری کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔
وزارت داخلہ نے وفاقی کابینہ سے سمری سرکولیشن کے ذریعے منظوری حاصل کی۔
سنگین جرائم میں انڈر ٹرائل اور سزا یافتہ افغان شہریوں کو بے دخل نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، معمولی جرائم میں انڈر ٹرائل اور سزا یافتہ افغان شہریوں کو بے دخل کردیا جائے گا، ضلعی انتظامیہ، پولیس، پراسیکیوشن اور جیل انتظامیہ کو خصوصی اختیار دینے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یکم نومبر سے متعقلہ اتھارٹیز غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کو گرفتار اور بے دخل کرنے کی مجاز ہوں گی، پنجاب سے گرفتار افغانیوں کی بے دخلی کیلئے راولپنڈی میں قائم مرکز میں منتقل کیا جائے گا۔
خیبر پختونخوا سے گرفتار غیر قانونی مقیم افغانیوں کو نوشہرہ اور چمکنی مرکز میں منتقل کیا جائے گا، بلوچستان سے گرفتار افغانیوں کو کوئٹہ، پشین اور قلعہ عبداللّٰہ مرکز میں منتقل کیا جائے گا، سندھ سے گرفتار غیر قانونی افغانیوں کو بے دخلی کیلئے کراچی ون اور ٹو مرکز میں منتقل کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر قانونی مقیم افغانیوں کے پاس31 اکتوبر تک پاکستان چھوڑنے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے۔