نگراں وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی نے دہشت گردی، موسمیاتی تبدیلیوں، سائبر سیکیورٹی، علاقائی سلامتی کےحوالے سے آسیان ممالک میں تعاون کے فروغ کی ضرورت ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد میں آسیان کارنر کا افتتاح کر دیا۔
اُنہوں نے افتتاحی تقریب سےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ آسیان ایک متحرک فورم ہے، آسیان کارنر کے حوالے سے پروگرام کا انعقاد خوش آئند ہے۔
نگراں وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور آسیان کو مشترکہ چیلنجز در پیش ہیں، آسیان اور پاکستان میں جاری تعلقات کےتناظر میں آسیان کارنر کا قیام اہم ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ کورونا کے بعد پاکستان اورجنوبی مشرقی ایشیائی قیادتوں میں رابطوں کی تیزی سے بحالی ہوئی ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ سی پیک ہمارے علاقائی منسلکی کے عزم کا عملی اظہار ہے، سارک کا بھارتی ہٹ دھرمی کا شکار ہونا باعث افسوس ہے، سارک بھی آسیان کی طرح ایک متحرک فورم ثابت ہو سکتا تھا۔
اُنہوں نے کہا کہ پاکستان باہمی مفاد، باہمی احترام کی بنیاد پر دیگر ممالک سے مل کر کام کرسکتا ہے۔
نگراں وزیرِ خارجہ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ریاست کے طور پرجنوبی ممالک کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم بلاکس کی سیاسیت کے مخالف ہیں، پاکستان امن و استحکام اور ترقی کےحوالے سے ایک قابلِ اعتماد شراکت دار ہے۔