ایران میں سزائے موت دینے کے واقعات میں تیس فیصد اضافے پر اقوام متحدہ کی طرف سے گہری تشویش ظاہر کی گئی ہے۔ سیکرٹری جنرل نے ایران میں رواں سال کے دوران سزاوں کی بڑھی ہوئی شرح کو ‘ الارمنگ ‘ قرار دیا ہے۔اس سلسے میں جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے گذشتہ سال کی اسی دورانیے میں دی گئی سزائے موت میں اب اس سال تیس فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔سیکرٹری جنرل نے یہ رپورٹ جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی صورت حال کے حوالے سے پیش کی ہے۔ پچھلے سال سات افراد کو سزائے موت دی گئی۔خیال رہے سال 2022 میں 22 سالہ مہسا امینی کے کی ہلاکت کے بعد ایران میں فسادات پھوٹ پڑے تھے جن کے نتیجے میں بے شمار افراد گرفتار کیا گیا اور کئی کو سزا سنائی گئی۔سیکرٹری جنرل کے مطابق ‘ مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد سے جن سات افراد کو سزائے موت دی گئی ان کے کیسز میں ضروری قانونی اور عدالتی تقاضے پورے نہ کیے گئے تھے۔ ‘رپورٹ کے مطابق 239 افراد کو سات ماہ کے دوران پھانسی دی گئی۔ ان میں منشیات سے متعلق مقدمات بھی شامل تھے۔ یہ تعداد پچھلے سال کے مقابلے میں 98 فیصد زیادہ ہے۔سیکرٹی جنرل یو این اور انتونیو گوئتریس نے ایران میں سزائیں دینے کے معاملات میں شفافیت کے فقدان اور آزادانہ تحقیقات نہ ہونے پر گہری تشویش طاہر کی ہے۔جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے ‘ 17 ستمبر 2022 سے 8 فروری 2023 تک ایک اندازے کے مطابق 20000 افراد احتجاج میں حصہ لینے پر گرفتار کیے گئے۔