مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ شاہد خاقان عباسی کے معاملے پر تبصرہ نہیں کرنا چاہیے۔
خواجہ سعد رفیق نے ماڈل ٹاؤن لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الزام ہمیشہ اس وقت لگایا جاتا ہے جب ہمیں پسند نہیں کیا جاتا، سب کا انتخابی نشان بیلٹ پیپر پر ہونا چاہیے۔
’’ہم کسی کو جیل بھیجنے والے نہیں‘‘
انہوں نے کہا کہ ہم کسی کو جیل بھیجنے والے نہیں، ہم نے میدان میں مقابلہ کرنا ہے، کسی کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے نہیں ہونے چاہئیں، ہم سمجھتے ہیں کہ سب کو الیکشن میں آنا چاہیے اور برابر موقع ملنا چاہیے۔
خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ کوئی 9 مئی کے واقعات میں ملوث ہے تو وہ عدالت سے ریلیف لے، آج ہم نے سندھ اور بلوچستان کی سیاسی صورت پر بات چیت کی۔
’’ہماری کوئی بی، سی یا ڈی ٹیم نہیں‘‘
ان کا کہنا ہے کہ ہماری کوئی بی، سی یا ڈی ٹیم نہیں، اگرکسی کوسیٹ ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت ہوئی اوراس نے رابطہ کیا تو پارٹی غور کرے گی، سیاسی رہ نماؤں کے درمیان ملاقاتیں ہونی چاہیے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ پاکستان نے افغان بہن بھائیوں کی میزبانی کی، اپنا فرض ادا کیا ہے، سیاسی برادری سے رابطہ رہنا چاہیے، ملاقات بھی ہونی چاہیے، سیاسی میٹنگز تو باقاعدہ طور پر شروع ہو گئی ہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ شاہد خاقان عباسی آج کی میٹنگ میں نہیں تھے، کیا وجہ ہے؟
’’ شاہد خاقان عباسی کے معاملے پر تبصرہ نہیں کرنا چاہیے‘‘
جس پر سعد رفیق نے جواب دیا کہ کچھ چیزیں میرے علم میں ہیں کچھ نہیں ہیں لیکن شاہد خاقان عباسی کے معاملے پر تبصرہ نہیں کرنا چاہیے۔
صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ واقعی چاہتے ہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی الیکشن میں میدان میں ہو؟
’’ہم انتخابات کے لیے ہر وقت تیار ہیں‘‘
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ الیکشن سب نے ہی لڑنا ہے آپ فکر نہ کریں، اللّٰہ کا شکر ہے کہ نواز شریف نے سیاسی سرگرمیوں کا طویل عرصے بعد دوبارہ آغاز کر دیا ہے، ہم انتخابات کے لیے ہر وقت تیار ہیں، اب انتخابات کی تاریخ پر کوئی ابہام نہیں ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ نواز شریف کی ڈیل کا تاثر درست نہیں ہے، کوئی ڈیل نہیں ہے، کیا نواز شریف کے مقدر میں لکھا ہے کہ انہوں نے جلا وطنی کاٹنی ہے، کیا جھوٹے مقدمات مزید بننے ہیں؟ نواز شریف نے واپس آنا ہی تھا اور وہ صحیح وقت پر واپس آئے ہیں، جب وہ گئے تھے تو وہ بیمار تھے، ہم نے 2002ء میں نواز شریف کے بغیر بھی الیکشن لڑا تھا، نواز شریف کو پارٹی صدر بنانے کی میں نے بات نہیں سنی۔