نگراں وزیرِ توانائی محمد علی کا کہنا ہے کہ گردشی قرض کے باعث تیل و گیس کی کئی غیر ملکی کمپنیاں پاکستان چھوڑ گئی ہیں۔
پیٹرولیم کی سالانہ ٹیکنیکل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد علی نے کہا کہ پاکستان کا انرجی سیکٹر گزشتہ کچھ عرصے سے مشکلات سے گزرا ہے، مشکلات کی وجہ انرجی سیکٹر کا گردشی قرض ہے، ہم غیریقینی صورتِ حال اور تبدیلی کے دور سے گزر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت ان دونوں کو حل کرے گی، ملک میں کاربن ٹریڈنگ نہیں ہو رہی جس میں وسیع امکانات ہیں، کلین انرجی کا فروغ ہماری ترجیح ہے، 600 میگاواٹ کے شمسی توانائی منصوبوں کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔
محمد علی کا کہنا ہے کہ اس وقت ملکی توانائی کا 70 فیصد انحصار درآمدی پیٹرولیم مصنوعات پر ہے، ہم نے قلیل مدت اور طویل مدت پلان بنایا ہے، آف شور کے 24 بلاکس کی نیلامی کی جائے گی۔
نگراں وزیرِ توانائی نے کہا کہ پہلے مرحلے میں 30 نومبر کو 10 آف شور بلاکس کی نیلامی کی جائے گی،پیٹرولیم سیکٹر میں ٹیکنالوجی خدمات کی کمپنیوں کے ملک میں کام کرنے کے وسیع امکانات ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ گزشتہ چند سالوں میں 10 ملٹی نیشنل کمپنیاں پاکستان سے چلی گئیں، تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں کو سیکیورٹی مسائل ہیں، سیکیورٹی مسائل کو حل کرنے کے لیے حکومت نئے اقدامات پر کام کر رہی ہے۔