مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ ایک وسیع تر اشتراکِ عمل کی ضرورت ہے، ہم 8 فروری کا الیکشن رواداری کے ماحول میں لڑنے جا رہے ہیں۔
انہوں نے لاہور میں پارٹی قائد نواز شریف کی سربراہی میں ایم کیو ایم کے وفد سے ملاقات کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔
خواجہ سعد رفیق نے اس موقع پر کہا کہ آج نواز شریف کی دعوت پر ایم کیو ایم کا وفد آیا ہے، ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے وسیع تر اشتراکِ عمل کی ضرورت ہے، یہ خواہش رہی ہے کہ دونوں جماعتیں انتخابات میں اشتراک کر سکتی ہیں، اب یہ طے پایا ہے کہ انتخابات، سیاسی اور قانونی امور پر مشترکہ مؤقف رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت میں بھی ہم نے ایک چارٹر پر دستخط کیے تھے، طے پایا ہے کہ 8 فروری کے الیکشن میں مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم مل کر حصہ لیں گی، طے پایا ہے کہ مختلف قومی امور پر آپس میں مشاورت کی جائے گی۔
رہنما مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ سال قبل ایم کیوایم سے سیاسی اتحاد ہوا تب ہی آج والا اتحاد طے پا گیا تھا، ہم پرانے ساتھیوں کو بھو لیں گے نہیں، ہم نے ڈیڑھ سال پہلے ہی سوچ لیا تھا کہ انتخابات میں ایک ساتھ جائیں گے، ہم اپنے سماجی تعلقات میں بگاڑ پیدا نہیں کریں گے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سندھ میں جے یو آئی، ایم کیو ایم اور فنکشنل لیگ سمیت سب سے بات ہو گی پھر پیپلز پارٹی سے اتحاد کا سوچا جائے گا۔
انہوں نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے گزشتہ روز کے بیان پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم بلاول بھٹو کو کچھ کہنے سے روک نہیں سکتے وہ آزاد آدمی ہیں، جو چاہیں کہیں۔
خواجہ سعد رفیق کا یہ بھی کہنا ہے کہ بشیر میمن کو مسلم لیگ ن سندھ کا نیا صدر نامزد کیا ہے، ان پر کافی عرصے سے نظر تھی، یہ ہمارے قابو نہیں آ رہے تھے، بشیر میمن با اصول شخص ہیں، ریٹائرڈ بیوروکریٹ ہونا کوئی جرم نہیں ہے۔