اینٹی کرپشن راولپنڈی کی جانب سے فواد چوہدری کی طلبی کا نوٹس واپس لے لیا گیا، عدالت نے فواد چوہدری کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔
لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں فواد چوہدری کی اینٹی کرپشن میں طلبی کے خلاف درخواست پر جسٹس مرزا وقاص رؤف نے سماعت کی۔
دورانِ سماعت سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے بھائی ایڈووکیٹ فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں کیس کے پراسیکیوٹر پیش نہیں ہوئے۔
وکیلف صفائی فیصل چوہدری نے چیف آفیسر میونسپل کمیٹی پنڈدادن خان کی رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی۔
دورانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ فواد چوہدری کو جاری کیا گیا نوٹس غیر قانونی ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ اینٹی کرپشن نے کس بنیاد پر انکوائری کی۔
سرکل آفیسر اینٹی کرپشن جہلم نے جواب دیا کہ لوکل آبادی نے کہا کہ نقشے قانون کے مطابق نہیں۔
عدالت نے سرکل آفیسر سے سوال کیا کہ آپ نے نوٹس میں تفصیلات کیوں نہیں دیں؟ نوٹس بھیجنے سے قبل سوچا کیوں نہیں؟
جسٹس مرزا وقاص رؤف نے ٹی ایم اے کے چیف آفیسر کی عدم پیشی پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے ٹی ایم اے کے چیف آفیسر کو آج ہی طلب کر لیا۔
سماعت میں وقفہ
بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس مرزا وقاص رؤف نے سماعت میں 12 بجے تک وقفہ کر دیا۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگر اینٹی کرپشن نے انکوائری کرنی ہے تو مواد اور وجوہات لکھ کرنوٹس بھیجیں۔
وقفے کے بعد سماعت
سماعت کے دوربارہ شروع ہونے پر عدالت میں فواد چوہدری نے کہا کہ آج تیسری پیشی ہے، مدعی غائب ہے، میرے گن مین سرکاری تھے، اگر ان کو گرفتار کرنا ہے تو کر لیں، کیس عدالت کے سامنے ہے اور عدالت بغور جائزہ لے چکی ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ یاسر محمود نے کہا کہ 10 منٹ میں فیصلہ سنا دیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے فواد چوہدری کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔
اڈیالہ جیل کے ذرائع کے مطابق فواد چوہدری کو اسلام آباد پولیس کی جانب سے اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ فواد چوہدری کو وفاقی پولیس نے اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا۔