برطانوی وزیر داخلہ سویلا بریور مین کے اخباری مضمون نے نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ لندن سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق برطانوی وزیراعظم رشی سونک سے سویلا بریور مین کو برطرف کرنے کے مطالبے میں شدت آگئی ہے۔
سویلا بریور مین نے اپنے خباری مضمون میں کہا تھا کہ پولیس فلسطینیوں کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں پر پابندی نہ لگا کر تعصب برت رہی ہے۔
بھارتی نژاد برطانوی وزیر داخلہ بریورمین نے مضمون میں تحریر کیا تھا کہ پولیس فلسطینی حمایت میں مظاہروں پر دوہرا معیار اپنا رہی ہے۔ پولیس دائیں بازو کی نسبت فلسطینی حمایت میں مظاہروں کو نظر انداز کر رہی ہے۔
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ سویلا بریورمین اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہروں کو ہیٹ مارچ قرار دے چکی ہیں۔
ادھر برطانوی وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ترجمان کے مطابق سویلا بریورمین کو وزیراعظم رشی سونک کا مکمل اعتماد حاصل ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ہوم سیکریٹری کے شائع شدہ آرٹیکل کو 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کی منظوری حاصل نہیں تھی۔
ترجمان نے کہا کہ ڈاؤننگ اسٹریٹ نے آرٹیکل میں کچھ تبدیلیوں کا مشورہ دیا تھا جسے نظر انداز کیا گیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ہفتے کو جنگ عظیم کی یاد میں تقریبات کے موقع پر مظاہرے پر پابندی کے لیے پولیس پر دباؤ ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق میٹ چیف کے مطابق ابھی ایسےحالات نہیں کہ مظاہرے پر پابندی عائد کریں۔
برطانوی لیبر پارٹی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سویلا بریورمین پولیس کی آزادی کو مجروع اور جان بوجھ کر تقسیم پیدا کر رہی ہیں۔
سابق کیبنٹ وزیر ناڈین ڈوس نے کہا کہ سویلا برطرف ہو کر دائیں بازو کی حمایت حاصل کرنا چاہتی ہیں۔
شیڈو بزنس سیکریٹری جوناتھن رینالڈس نے کہا کہ سویلا بریور مین کنٹرول سے باہر ہوچکی ہیں۔