اسلام آباد: پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے جائزہ مشن میں مذاکرات کا فیصلہ کن راؤنڈ شروع ہوگیا ہے۔معاہدے کیلئے پالیسی سطح کی بات چیت میں پاکستانی ٹیم کی قیادت نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر کر رہی ہیں، آئی ایم ایف کی طرف سے بیرونی فنانسنگ، مالی خسارے اور محصولات پر نئے مطالبات پیش کئے جا سکتے ہیں، ایف بی آر، وزارت خزانہ اور سٹیٹ بینک کے سینئر حکام مذاکراتی ٹیم کا حصہ ہیں۔
آمدن بڑھانے، اخراجات میں کمی، ڈالر ان فلوز پلان پالیسی سطح کے مذاکرات کا حصہ ہیں، ادارہ جاتی اصلاحات، نیشنل کلین ایئر پالیسی، ایکسچینج ریٹ، نئے قرض کیلئے سکوک بانڈز، ٹی بلز اور انویسٹمنٹ بانڈز کا اجرا بھی پالیسی سطح کے مذاکرات میں شامل ہے۔
قرض پروگرام کے دوران فیول سبسڈی نہ دینے، بجٹ خسارہ کم کرنے کے اقدامات، پاور سیکٹر اور پٹرولیم سیکٹر کیلئے ایڈجسٹمنٹس، گردشی قرض میں کمی کا پلان پالیسی سطح مذاکرات کا حصہ ہیں۔پاکستان آئی ایم ایف پالیسی سطح کے مذاکرات 15 نومبر تک جاری رہنے کا امکان ہے۔پاکستان آئی ایم ایف کی بیشتر شرائط پوری کر چکا، اقتصادی ڈیٹا بھی شیئر کیا جا چکا، اقتصادی جائزے کی کامیابی پر پاکستان کو تقریباً 71 کروڑ ڈالر کی اگلی قسط ملے گی۔
سٹاف لیول معاہدے کی صورت میں حتمی منظوری آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ دے گا، 3 ارب ڈالر کے قرض پروگرام میں سے پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر پہلے ہی مل چکے ہیں۔