پی ڈی ایم کے ترجمان و جے یو آئی رہنما حافظ حمداللّٰہ نے کہا ہے کہ پاسپورٹ پالیسی سے متعلق فیصلہ آنے والی منتخب حکومت کو کرنا ہے، نگراں حکومت کو اس کا اختیار نہیں۔
صوبائی امیر جے یو آئی مولانا واسع نے کہا ہے کہ چمن سے ژوب تک سرحد پر آباد لاکھوں قبائل پاسپورٹ پالیسی سے متاثر ہوئے ہیں۔
چمن بارڈر کے لیے پاسپورٹ ٹریولنگ پالیسی کے خلاف شاہراہ پر جاری دھرنے کا آج 24 واں دن ہے۔
دھرنا کمیٹی کے ترجمان محمود خان اچکزئی کے مطابق سیاسی و تاجر قیادت کی جانب سے سرحدی قبائل اور مقامی تاجروں کے لیے بائیومیٹرک ٹریولنگ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
محمودخان اچکزئی کا کہنا ہے کہ پاسپورٹ کے خلاف نہیں، ہم بھی ویزے پر افغانستان جاتے ہیں، مگر قبائل کے لیے یہ قابلِ قبول نہیں۔
نئی پاسپورٹ پالیسی مؤخر کرنے کا مطالبہ
مرکزی نائب صدر بلوچستان عوامی پارٹی کیپٹن (ر) عبدالخالق اور صوبائی صدر اے این پی اصغر اچکزئی کی جانب سے بھی نئی پاسپورٹ پالیسی مؤخر کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
متاثرہ افراد کو پیکیج دینے کا فیصلہ کیا ہے: جان اچکزئی
اس مسئلے سے متعلق نگراں وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا ہے کہ نگراں حکومت نے بارڈر ٹریڈ سے متاثرہ افراد کے لیے معاشی پیکیج دینے کا فیصلہ کیا ہے، جسے حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
دھرنے والوں سے رابطے جاری ہیں: ڈپٹی کمشنر
دوسری جانب ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) کا کہنا ہے کہ مسائل پر پیش رفت کے لیے دھرنے والوں کے ساتھ رابطے جاری ہیں۔
یاد رہے کہ باب دوستی بارڈر پر پاسپورٹ پالیسی کے نفاذ کے بعد سے دو طرفہ پیدل آمد و رفت معطل ہے۔
اس سےقبل روزانہ 20 ہزار پاکستانی اور 5 ہزار افغان شہری باب دوستی سے آمد و رفت کیا کرتے تھے، شہری تجارتی سرگرمیاں روزگار اور دیگر معاملات کے لیے مقامی دستاویزات پر بابِ دوستی سے بائیومیٹرک پر ٹریولنگ کرتے تھے، یکم نومبر سے چمن اور اسپین بولدک کے لوگوں کی شناختی کارڈ اور تزکیرہ ٹریولنگ پالیسی منسوخ کر دی گئی ہے۔