خرطوم کے جنوب میں جبل اولیاء کے علاقے میں سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان لڑائیاں دوبارہ شروع ہوگئیں اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔ریپڈ سپورٹ فورسز کے ذرائع نے اتوار کے روز عرب ورلڈ نیوز ایجنسی کو بتایا کہ سپورٹ فورس نے جبل اولیاء کے علاقے میں النجومی ایئر بیس پر قبضہ کرنے کے بعد وہاں فوجی دستوں پر حملہ کیا اور انہیں جنوب کی طرف وسطی وائٹ نیل سٹیٹ کی طرف پسپائی پر مجبور کردیا۔دوسری طرف سوڈانی فوج کے سرکاری ترجمان بریگیڈیئر جنرل نبیل عبداللہ نے فیس بک پر ایک بیان میں اس بات کی تردید کردی کہ النجمی ایئر بیس پر ریپڈ سپورٹ کا کنٹرول ہے۔ انہوں نے کہا قبضہ کے متعلق جو بات کی گئی ہے اس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ فوجی دستوں نے خرطوم کے جنوب میں جبل اولیاء کے علاقے پر ریپڈ سپورٹ کے حملے کو ناکام بنا دیا ہے۔ریپڈ سپورٹ فورسز ہفتے کے روز شمبت پل کی تباہی کے بعد ایک نئی سپلائی لائن تلاش کرنے کے لیے جبل اولیا کے ذخائر کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔۔ اس میں ام درمان شہر کو جنوبی خرطوم سے ملانے والا ایک چھوٹا پل ہے۔تنازع کے دونوں فریقوں نے ام درمان اور خرطوم شہر کو ملانے والے شمبت پل کو تباہ کرنے کے حوالے سے ایک دوسرے پر الزامات عائد کئے ہیں۔مقامی افراد کا کہنا تھا کہ وقفے وقفے سے توپ خانے کے حملوں کی گونج ام درمان شہر کے شمال میں واقع وادی سیدنا فوجی اڈے سے آرہی ہے۔ خرطوم کے شمال میں واقع بحری شہر میں ریپڈ سپورٹ فورسز کے زیر کنٹرول علاقوں اور خرطوم کے جنوب اور مغرب کے متعدد محلوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔شمالی کوردوفان میں العبید شہر کے مغربی محلوں میں فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان بھاری ہتھیاروں اور توپ خانے کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں اور 6 افراد ہلاک ہوگئے۔فوج کے پانچویں ڈویژن کے ہیڈ کوارٹرز کو کنٹرول کرنے کی کوشش میں ریپڈ سپورٹ فورسز نے العبید شہر کا تین سمتوں سے محاصرہ کر رکھا ہے۔سوڈان میں شہری مشکل حالات سے دوچار ہیں کیونکہ خرطوم اور ملک کے دیگر حصوں میں رہائشی محلے فوجی میدان میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ بجلی، پانی، مواصلات اور انٹرنیٹ کی خدمات کئی گھنٹوں سے معطل ہیں۔ بہت سے ہسپتالوں کی سروس بند ہوگئی ہے۔سوڈان میں اقوام متحدہ کے کوآرڈینیٹر برائے انسانی امور نکوتیا سلامی نے کہا کہ سوڈان میں ہونے والے مظالم خالص برائی کے قریب ہیں اور الفاظ انہیں بیان نہیں کر سکتے۔ سوڈانی عوام ایک انسانی المیے سے دوچار ہوئے ہیں۔ سات ماہ سے جاری لڑائی میں لوگوں کا مستقبل دن بہ دن تاریک ہوتا جا رہا ہے۔واضح رہے سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان اپریل کے وسط میں ہفتوں کی کشیدگی کے بعد اچانک لڑائی شروع ہوگئی تھی۔ یہ اس وقت ہوا جب فوجی اور سویلین فریق بین الاقوامی سطح پر حمایت یافتہ سیاسی عمل کو حتمی شکل دے رہے تھے۔