اسلام آباد کی احتساب عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس میں جیل نوٹیفکیشن سے متعلق تفصیلات طلب کر لیں۔
جج محمد بشیر نے 190ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری سے متعلق صحافیوں سے گفتگو کی ہے۔
جج محمد بشیر نے کہا کہ نیب بتا سکتا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو کہاں پیش کیا جائے گا۔
صحافی نے سوال کیا کہ اطلاعات ہیں کہ جیل میں سماعت کا نوٹیفکیشن ہو رہا ہے۔
جج محمد بشیر نے کہا کہ نوٹیفکیشن ہوا تو پھر اڈیالہ جیل سماعت کے لیے جائیں گے۔
جج محمد بشیر نے صحافیوں سے سوال کیا کہ کیا پھر آپ لوگ بھی وہیں جائیں گے؟
ایک صحافی نے جواب دیا کہ ہمیں اڈیالہ جیل کے اندر داخلے اور رپورٹنگ کی اجازت نہیں ہے۔
’’جیل ٹرائل ہوا تو صحافیوں کیلئے بھی کچھ کرینگے‘‘
جج محمد بشیر نے کہا کہ ویسے تو اجازت ہونی چاہیے اس لیے تو اوپن کورٹ ہوتی ہے، اگر جیل ٹرائل ہوا تو پھر صحافیوں کے لیے بھی کچھ کریں گے۔
جج محمد بشیر سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ صحافیوں کو کوئی پاس وغیرہ نہیں دے سکتے؟
جج محمد بشیر نے کہا کہ بالکل ٹرائل کور کرنے کی اجازت ملنی چاہیے، اوپن کورٹ کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ جو گواہ کہہ رہا ہے وہ ہر کوئی خود سن لے۔
جج محمد بشیر نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا کیا اسٹیٹس ہے انہیں کب تک پیش کریں گے؟ کیا چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں ہیں یا انہیں تھانے منتقل کر دیا ہے؟
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ میرے علم میں نہیں ہے۔
جج محمد بشیر نے کہا کہ معلوم کریں اگر جیل کا نوٹیفکیشن ہوا ہے تو اس کو دیکھ لیں۔
بعد ازاں احتساب عدالت نے جیل نوٹیفکیشن سے متعلق تفصیلات طلب کر لیں۔
نیب کا مختلف آپشنز پر غور
نیب نے چیئرمین پی ٹی آئی کی 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس میں گرفتاری کے حوالے سے مختلف آپشنز پر غور کرنا شروع کر دیا۔
نیب کے ذرائع کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کے حصول کے لیے نیب مختلف پہلوؤں پر غور کر رہی ہے، جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کیا جائے یا جیل میں ہی جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جائے گا؟
نیب کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اڈیالہ جیل میں جسمانی ریمانڈ کے حصول کے لیے وزارتِ قانون کا نوٹیفکیشن ضروری ہے، کوشش ہے کچھ دیر میں جیل میں سماعت کا نوٹیفکیشن جاری ہو جائے گا۔
نیب کے ذرائع کے مطابق نوٹیفکیشن جاری ہونے کی صورت میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر اڈیالہ جیل میں سماعت کریں گے، گرفتاری کے 24 گھنٹوں میں ملزم کو عدالت میں پیش کرنا ضروری ہے۔