ملک بھر سے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی تارکینِ وطن کے انخلا کا عمل بلا تعطل جاری ہے۔
غیر ملکیوں کے انخلاء سے متعلق پاکستان میں قائم کیے گئے کنٹرول روم نے غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے حوالے سے اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔
کنٹرول روم کے مطابق یہ غیر ملکی سندھ، پنجاب اور بلوچستان سے اپنے مرضی سے اپنے وطن واپس جار رہے ہیں۔
کنٹرول روم کے اعداد و شمار
پاکستان میں غیر قانونی طور مقیم غیر ملکیوں کی واپسی کے لیے بنائے کنٹرول روم کے مطابق غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی بابِ دوستی سے واپسی جاری ہے۔
ایک لاکھ کے قریب غیر قانونی طور پر رہائش پزیر غیر ملکیوں کی بابِ دوستی سے واپسی ہو چکی ہے۔
سندھ سے 37 ہزار غیر ملکیوں کی وطن واپسی
کنٹرول روم کے مطابق سندھ سے اب اتک 37 ہزار غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی بابِ دوستی سے وطن واپسی ہوئی ہے۔
طورخم کے راستے غیر ملکیوں کی واپسی جاری
افغان کمشنریٹ کے مطابق ہولڈنگ سینٹر میں نادرا کے عملے نے افغانستان واپس جانے والوں کا ڈیٹا اکٹھا کر لیا ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 2 ہزار 712 غیر ملکی طورخم کے راستے اپنے وطن واپس لوٹ گئے ہیں۔
افغان کمشنریٹ کا بتانا ہے کہ یکم اکتوبر سے اب تک 2 لاکھ 10 ہزار پاکستان میں غیر قاقونی طور پر مقیم غیر ملکی طورخم سے افغانستان جا چکے ہیں۔
اسی طرح بلوچستان سے بھی اپنی مرضی سے غیر ملکیوں کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔
پنجاب سے غیر ملکیوں کا انخلاء
کنٹرول روم کے اعداد و شمار کے مطابق پنجاب سے تقریباً 30 ہزار غیر ملکی بابِ دوستی سے وطن واپس گئے ہیں۔
غیر ملکیوں کی واپسی جَلد یقینی بنائی جائے: آئی جی پنجاب
پنجاب پولیس کے ترجمان کے مطابق پنجاب پولیس نے اب تک صوبے میں 16 سو 50 سے زائد ریڈز کی ہیں، پنجاب پولیس اب تک 7 سو سے زائد غیر ملکی شہریوں کا انخلاء یقینی بنا چکی ہے۔
پنجاب پولیس کے ترجمان کے مطابق نادرا اور دیگر اداروں کے تعاون سے ساڑھے 17 ہزار سے زائد غیر ملکیوں کی ویریفکیشن کی گئی، 14 ہزار کے قریب غیر قانونی تارکینِ وطن رضاکارانہ طور پر پنجاب سے واپس جا چکے ہیں۔
پنجاب پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب کی جانب سے آر پی اوز اور ڈی پی اوز کو غیر ملکی شہریوں کے انخلاء کا عمل تیز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
آئی جی عثمان انور کا کہنا ہے کہ غیر قانونی مقیم تمام غیر ملکی شہریوں کی واپسی کا عمل جَلد یقینی بنایا جائے، سی ٹی ڈی، ضلعی انتظامیہ اور دیگر انٹلی جنس اداروں کے تعاون سے اقدامات میں تیزی لائی جائے۔