190 ملین پاؤنڈ اسیکنڈل کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تفتیش کی۔
نیب کی 4 رکنی ٹیم نے اڈیالا جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی سے ڈیڑھ گھنٹہ تفتیش کی، نیب ٹیم جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی سے تین روز تک تفتیش کرے گی۔
اس سے قبل احتساب عدالت اسلام آباد نے چیئرمین پی ٹی آئی کے 190 ملین پاؤنڈز اسکینڈل کیس میں جسمانی ریمانڈ سے متعلق نیب درخواست کا تحریری حکم نامہ جاری کیا، جس کے مطابق تفتیشی افسر جیل میں ہی 3 روز چیئرمین پی ٹی آئی سے تفتیش کر سکتے ہیں۔
جج محمد بشیر کی عدالت سے جاری 4 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ میں عدالت کا کہنا تھا کہ وزارت قانون کے نوٹیفکیشن کے پیش نظر 190 ملین پاؤنڈز کیس میں سماعت اڈیالہ جیل راولپنڈی میں کی گئی، نیب کی جانب سے ملزم چیئرمین پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی گئی۔
نیب کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے پاکستان سے لوٹی گئی رقم بیرون ملک سے قومی خزانے میں لانے کی بجائے ملزمان کو واپس کی، چیئرمین پی ٹی آئی نے ملزمان کو رقم واپس کرکے ان سے القادر ٹرسٹ میں زمین اور رقم لی، ٹھوس شواہد ہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے کرپشن کا جرم کیا۔
قومی احتساب بیورو نے تحقیقات مکمل کرنے کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا مالی فائدہ نہیں لیا، منی لانڈرنگ ثابت کرتے تو 100 ملین پاؤنڈز لگ جاتے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے استدعا کی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کر رکھا ہے، لطیف کھوسہ کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت کے حوالے سے فیصلہ آج یا کل سنائے جانے کا امکان ہے۔
عدالت نیب کی چیئرمین پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کو زیر التواء رکھتی ہے، تفتیشی افسر چیئرمین پی ٹی آئی سے جوڈیشل کسٹڈی میں ہی تفتیش کر سکتے ہیں۔
کیس کے تفتیشی افسر عمر ندیم کو اجازت دی جاتی ہے کہ وہ تین روز تک جیل حدود کے اندر ملزم سے تفتیش کریں،17 نومبر صبح 11 بجے دونوں فریقین کو جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر دوبارہ سنا جائے گا۔