پاکستان اور افغانستان کے درمیان بارڈر پر آمدورفت کے لیے پاسپورٹ کی شرط پر عملدرآمد شروع ہوگیا۔
نگراں وزیرِ اطلاعات جان اچکزئی نے بتایا ہے کہ بلوچستان میں چمن اور قلعہ عبداللّٰہ کے پاسپورٹ دفاتر پوری طرح سے فعال ہیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ چمن میں پاسپورٹ آفس سے 1000 پاسپورٹ ٹوکن اور 200 پاسپورٹس جاری کر دیے گئے ہیں جبکہ قلعہ عبداللّٰہ میں پاسپورٹ آفس سے 150 پاسپورٹ جاری کیے گئے ہیں۔
جان اچکزئی نے بتایا کہ اس وقت چمن میں موجود تذکیرہ کےحامل افغان باشندوں کو اپنے ملک جانے دیا جا رہا ہے جبکہ افغانستان سے چمن واپس آنے والوں سے پاسپورٹ کا تقاضہ کیا جا رہا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ سرحد پر آمد و رفت کے لیے پاسپورٹ کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
نگراں وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کوئی ’بنانا ریاست‘ نہیں اس لیے کسی بھی پاکستانی اور افغان باشندے کو پاسپورٹ سے استثنیٰ نہیں ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ سرحد پر ہر ایک کو آمد و رفت کے لیے پاسپورٹ دکھانا پڑے گا، یہ ریاست کا فیصلہ ہے، اس فیصلے پر وفاقی اور بلوچستان حکومت کے تمام اداروں کے تعاون سے عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔
جان اچکزئی نے یہ بھی کہا ہے کہ فیصلے کا کریڈٹ نگراں وزیرِاعظم، آرمی چیف اور وزیرِ اعلیٰ کو جاتا ہے، انٹرنیشنل دباؤ کے باوجود یہ فیصلہ کیا گیا ہے، ملکی مفاد میں فیصلوں کے لیے ہر حد تک جانے کو تیار ہیں۔