لاہور کے علاقے ڈیفنس فیز 7 میں تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی موت کے کیس سے متعلق سماعت پر عدالت نے سی ٹی او لاہور اور ایس ایس پی آپریشنز کو فوری طلب کر لیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں گاڑی کی ٹکر سے ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی ہلاکت کے کیس میں نامزد ملزم افنان کی تحفظ کے لیے دائر درخواست پر جسٹس علی ضیاء باجوہ نے سماعت کی۔
سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ نے سی ٹی او لاہور اور ایس ایس پی آپریشنز کو فوری طلب کر لیا۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے استفسار کیا کہ عدالت کو بتائیں لائسنس کے بغیر گاڑی چلانا کون سا جرم بنتا ہے؟
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے سماعت کے دوران بغیر لائسنس گاڑی چلانے والوں کو گرفتار اور لائسنس کے بغیر گاڑیاں چلانے والوں کے خلاف فوری کریک ڈاؤن کا حکم دیا۔
واضح رہے کہ درخواست گزار ملزم نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ مجھے تحفظ فراہم کیا جائے۔
ملزم افنان نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ کم عمر ہوں میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے، کم عمر بچوں کے قوانین کی خلاف وزری کی جا رہی ہے۔
ملزم نے اپنی درخواست میں نگراں وزیرِ اعلیٰ، سی سی پی او لاہور سمیت دیگر کو بھی فریق بنایا ہے۔
ملزم نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ نگراں وزیرِ اعلیٰ سمیت دیگر فریقین کو ذاتی حیثیت میں عدالت طلب کیا جائے۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل لاہور کے علاقے ڈیفنس فیز 7 میں تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے ایک ہی خاندان کے 6 افراد موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔
اس واقعے کی تحقیقات کے دوران نئے انکشافات سامنے آئے تھے۔
پنجاب حکومت کے ذرائع کے مطابق کم عمر ڈرائیور افنان کی حادثے سے قبل جاں بحق افراد کے ساتھ جھڑپ ہوئی تھی، افنان وائی بلاک سے گاڑی میں بیٹھی خواتین کا کافی دیر تک پیچھا کرتا رہا۔
متاثرہ گاڑی کے ڈرائیور حسنین نے کئی بار گاڑی کی اسپیڈ تیز کی کہ افنان پیچھا چھوڑ دے تاہم ملزم افنان نے گاڑی کا پیچھا نہیں چھوڑا اور مسلسل خواتین کو ہراساں کرتا رہا۔
وائی بلاک نالے پر متاثرہ گاڑی کے ڈرائیور حسنین نے گاڑی روک کر افنان کو ڈانٹا اور دوسری گاڑی سے حسنین کے والد نے بھی ملزم افنان کو سمجھایا کہ خواتین کو ہراساں مت کرو لیکن اس دوران ملزم افنان انہیں دھمکیاں اور گالیاں دیتا رہا۔