لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں حکام پر زور دیا ہے کہ سائیکلنگ کو فروغ دیں، جس کے نتیجے میں لاہوریے 5 ماہ بعد سائیکلوں پر نظر آئیں گے۔
لاہور ہائی کورٹ میں اسموگ کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر جسٹس شاہد کریم نے سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسموگ سے متعلق جتنا کردار فیکٹریوں کا ہے اتنا متعلقہ ادارے کے افسران کا بھی ہے۔
دورانِ سماعت سرکاری وکیل نے حکومتی سفارشات سے متعلق عدالت کو آگاہ کیا۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ریسٹورنٹس جَلد بند کرنے، جم وغیرہ بند کرنے کی سفارشات تیار کی ہیں۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ کچھ سفارشات غیر ضروری ہیں، جم وغیرہ تو کورونا وائرس میں بند ہوئے تھے۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ ابھی سفارشات پر نظرِ ثانی ہو رہی ہے۔
عدالت نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ اسموگ سے متعلق جتنا کردار فیکٹریوں کا ہے اتنا متعلقہ ادارے کے افسران کا بھی ہے، ایسے افسران کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائیاں کی جائیں۔
لاہور ہائی کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بیجنگ میں اسموگ ختم کر دی ہے وہ بڑی مثال ہے، بھارتی رپورٹ کے مطابق دیوالی پر اسموگ کو کنٹرول کیا گیا، بھارت میں بہت زیادہ فصلوں کی باقیات جلائی جاتی ہیں، اگر ہوا بھارت سے پاکستان کی جانب چلے تو وہ تمام اثرات پاکستان میں آئیں گے۔
عدالت نے حکم دیا کہ گھروں میں گاڑیاں دھونے والوں کے خلاف کارروائیاں یقینی بنائیں، ڈولفن والے اور کچھ نہیں کرتے تو گاڑیاں دھونے والوں کی تصویر بنا کر بھیج دیں۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ ڈپٹی کمشنرز اسموگ سے متعلق آگاہی واک کر کے کہتے ہیں اپنا کردار ادا کر دیا، یوکے میں ججز آج بھی سائیکلوں پر آتے ہیں، آپ سائیکلنگ کو فروغ دیں، جس کے نتیجے میں لاہوریے 5 ماہ بعد آپ کو سائیکلوں پر نظر آئیں گے، یہ سب حکومتی ادارے کر سکتے ہیں۔
بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے سماعت 22 نومبر تک ملتوی کر دی۔