ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام میں اسد عمر کے خلاف پی ٹی وی پارلیمنٹ حملہ کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ تھانہ سیکرٹریٹ کی پولیس نے سیشن عدالت میں اہم بیان دے دیا۔ ایڈیشنل سیشن جج عبدالغور کاکڑ کی عدالت میں تفتیشی افسر پیش ہوئے۔ تفتیشی افسر نے اسد عمر کے خلاف کیس واپس لینے کا بیان دے دیا۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ اسدعمر کی گرفتاری مطلوب نہیں ہے۔ پولیس بیان کے بعد اسدعمر کے وکلاء سردار مصروف، آمنہ علی نے درخواست ضمانت واپس لے لی۔ عدالت نے تفتیشی افسر کے بیان کی روشنی میں اسدعمر کی درخواست ضمانت نمٹا دی۔جب کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے پی ٹی وی، پارلیمنٹ حملہ کیس میں بریت کی درخواست دائر کی تھی۔ وزیراعظم کی جانب سے پی ٹی وی پارلیمنٹ حملہ کیس میں بریت کی درخواست انسداد دہشت گردی کی عدالت میں دائر کی گئی۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔پارلیمنٹ حملہ کیس کا فیصلہ جج راجا جواد عباس نے سنایا تھا۔اے ٹی سی نے عمران خان کی بریت کی درخواست منظورکرتے ہوئے انہیں مقدمے سے بری کر دیا تھا۔ انسداد دہشت گردی عدالت نی29 اکتوبر2020 کوعمران خان و دیگر کی بریت کا فیصلہ دیاتھا۔ اس سے قبل انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران خان کی بریت کی درخواست پر فیصلہ مؤخر کر دیا تھا۔ یاد رہے کہ اگست 2014 میں تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک نے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف دھرنا دیا تھا جس کے دوران دونوں جماعتوں کے کارکنان نے پولیس رکاوٹیں توڑ کر وزیراعظم ہاؤس میں گھسنے کی کوشش کی تھی جس سے پارلیمنٹ ہاؤس کے گیٹ کو بھی نقصان پہنچا تھا۔ مشتعل کارکنان اور پولیس کے درمیان تصادم میں 3 افراد جاں بحق 560 سے زائد زخمی بھی ہوئے تھے۔