بحریہ ٹاؤن کراچی کیس میں 190 ملین پاؤنڈ ادائیگی سے متعلق اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) اور متعلقہ بینک کی دستاویزات سامنے آگئیں۔
متعلقہ بینک نے بحریہ ٹاؤن کراچی کیس سے متعلق سپریم کورٹ میں دستاویزات جمع کروادیں۔
دستاویزات کے مطابق ادائیگی ذاتی ہدایات اور رضامندی سے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع کروائی گئی۔ بحریہ ٹاؤن کےلیے رقم بینک اکاؤنٹ کے مالک ملک ریاض کی براہ راست ہدایات پر بھیجی گئی تھی۔
این سی اے اور متعلقہ بینک کی دستاویزات برطانیہ کے قوانین کے مطابق ہیں، اس پر قانونی کارروائی کا حق بھی برطانیہ کی متعلقہ عدالتوں کے خصوصی دائرہ اختیار میں ہے۔
دستاویزات میں برطانیہ کے این سی اے کا ایک خط بھی شامل ہے جس میں تصدیق کی گئی ہے کہ اکاؤنٹ منجمد کرنے کا حکم متعلقہ عدالت نے خود خارج کردیا تھا۔
دستاویزارت کے مطابق اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ایسی کوئی بھی رقم حکومت پاکستان کےلیے ضبط نہیں کی گئی تھی۔ اس کا مقصد بحریہ ٹاؤن کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔