یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا ہے کہ حماس ایک سوچ کا نام ہے اسے ختم نہیں کیا جاسکتا ۔بحیرہ روم کے لئے یونین کے اپنے آٹھویں ایڈیشن کے سالانہ علاقائی فورم میں اپنی تقریر میں بوریل نے غزہ کی پٹی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کو بڑھانے اور اسے مستقل جنگ بندی میں تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ غزہ کے سیاسی حل پر کام کیا جا سکے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ اگر غزہ میں جنگ بند نہ کی گئی تو دنیا کو انتہا پسندی اور تشدد کی بے مثال لہروں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ حماس تحریک صرف افراد کا گروہ نہیں بلکہ ایک خیال اور نظریہ ہے جسے ختم نہیں کیا جا سکتا ۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے اپنے دفاع کی حد سے تجاوز کیا ہے اور اسے غزہ پر دوبارہ قبضے کا نہیں سوچنا چاہیے۔یورپی عہدیدار نے زور دیا کہ فلسطینی ریاست کے بغیر اسرائیل کے لیے کوئی امن یا سلامتی نہیں ہو گی ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ بوریل نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے آغاز سے ہی اسرائیلی قابض ریاست کی طرف داری اور فلسطینیوں کے خلاف متعصبانہ رویہ اختیار کیا تھا۔ انہوں نے سات اکتوبر کو فلسطینیوں کی اسرائیل کے خلاف کارروائی کو جنگی جرم قرار دیا تھ۔سپین کے شہر بارسلونا میں منعقدہ یونین فار بحیرہ روم کے فورم کے افتتاح پر غزہ پر اسرائیلی جنگ کا غلبہ رہا جہاں زیادہ تر مقررین نے اپنی تقاریر میں غزہ کی پٹی میں مستقل جنگ بندی تک پہنچنے کی ضرورت پر زور دیا اور سنجیدگی سے دو ریاستی حل کی ضرورت پر زور دیا۔سپین کے وزیر خارجہ ہوزے مینوئل البریز نے کہا کہ عالمی برادری کو فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے کام کرنا چاہیے، جس سے خطے میں امن یقینی ہو گا۔