لاہور کے علاقے سندر کی حدود موہلنوال میں نجی کالج کی بس پر فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والی لڑکی کے بھائی کی مدعیت میں واقع کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
مقدمہ نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف اقدامِ قتل کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق موہلنوال میں نامعلوم کار سواروں کی بس پر فائرنگ میں لڑکی کے سر میں گولی لگی تھی، ایک زخمی طالبہ کو جنرل اسپتال جبکہ دوسری کو سروسز اسپتال منتقل کیا گیا۔
دوسری جانب ڈی آئی جی آپریشنز ناصر رضوی کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے حملہ آوروں کی تلاش جاری ہے۔
پرنسپل کالج مظہر اقبال نے کہا ہے کہ بس پر فائرنگ کے بعد تفریحی دورہ کینسل کر دیا ہے، تفریحی دورے پر جانے والے بچوں کو واپس گھر بھیج دیا گیا ہے۔
طالبہ عائشہ ہوش میں نہیں، وینٹی لیٹر پر ہے: عمران کشو
ڈی آئی جی انویسٹیگیشن عمران کشور نے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران کہا ہے کہ جنرل اسپتال میں زخمی طالبہ عائشہ سے ملاقات کی ہے، جہاں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا وہاں کا دورہ بھی کیا ہے، عائشہ کے سر میں گولی لگی ہے، طالبہ عائشہ ہوش میں نہیں، وینٹی لیٹر پر ہے، نجی کالج کی بس پتوکی سے تفریحی دورے پر کشمیر جا رہی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ موہلنوال کے قریب ایک گاڑی نے بس کا پیچھا کرنا شروع کیا، گاڑی میں سوار نامعلوم افراد نے بس پر 3 فائر کیے، ایک گولی عائشہ کے سر میں لگی، ایک گولی طالبہ نمرہ کے کندھے پر لگی، تیسری گولی بس کی باڈی میں گھس گئی، طالبہ کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
ڈی آئی جی انویسٹی گیشن عمران کشور کا یہ بھی کہنا ہے کہ معاملہ ٹارگٹ کلنگ یا ڈکیتی کی کوشش کا ہو سکتا ہے، تحقیقات کر رہے ہیں، سی سی ٹی وی ویڈیو کی مدد سے ملزمان کی تلاش جاری ہے۔