آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے جیل ٹرائل کے حکم نامے کیخلاف درخواست دائر کر دی گئی۔ خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین کی عدالت میں درخواست دائر کردی گئی۔درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ اس عدالت نے 23 نومبر 2023 کو حکم دیا کہ 28 نومبر کو ملزمان کو جوڈیشل کمپلیکس پیش کیا جائے، عدالت نے 28 نومبر کو جیل ٹرائل کا حکم دے دیا، 23 نومبر کے حکم نامے کی موجودگی میں 28 نومبر کا حکم نامہ غیر قانونی ہے، درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت 23 نومبر 2023 کے حکم نامے پر عملدرآمد کروائے۔ جب کہ توشہ خانہ اور 190ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت جیل میں ہو گی، وزارت قانون و انصاف نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے جیل ٹرائل کے حوالے سے وزارت قانون و انصاف نے نوٹی فکیشن جاری کرتے ہوئے کہا ہے احتساب عدالت جیل میں کیسز کی سماعت کرے گی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق احتساب عدالت اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ کیسز کی سماعت کرے گی۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے ریمارکس دیے کہ جیل حکام اور سیکیورٹی اداروں نے عمران خان کے حوالے سے خدشات کااظہار کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا تھا کہ اس وجہ سے سائفر کیس کی آئندہ سماعت جیل میں ہی ہوگی، اوپن کورٹ ہوگی، اور میڈیا اور پبلک کو بھی شرکت کی اجازت ہوگی۔قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف سائفر کیس میں جیل ٹرائل کا 29 اگست کا نوٹیفکیشن کالعدم اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے جج کی تعیناتی درست قرار دی تھی۔ تحریری فیصلے کے مطابق عدالت نے جیل ٹرائل کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی انٹراکورٹ اپیل منظور کرتے ہوئے سائفر کیس میں جیل ٹرائل کا 29 اگست کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ غیر معمولی حالات میں ٹرائل جیل میں کیا جا سکتا ہے۔