گجرات پولیس نے سرگودھا کے رہائشی متاثرہ شخص اور اسکے بھتجے کوسیاسی بااثر شخصیت کے مبینہ دباؤ پر غیر قانونی طور پر گرفتار کرلیا
سرگودھا کی تحصیل کوٹ مومن کے گاؤں جان محمد والا کے رہائشی مبینہ متاثرین خضر حیات اور کاظم حسین نے گزشتہ 2 دسمبر کو گجرات ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو درخواست دی تھی کہ گزشتہ کچھ عرصہ س مسلم لیگ ق کے رہنما وسابق چیئرمین یونین کونسل اعظم وڑائچ اور مظہر حسین سے زمینی و لین دین کا تنازعہ چلا رہا ہے
تھانہ منگووال نے 26 نومبر کو سرگودھا سے اٹھا کرتھانے کی بجائے منگووال میں لیگی رہنما اعظم اور مظہر کی رائس مل میں غیر قانونی حراست میں رکھا
درخواست گزاروں نے الزام عائد کیا گجرات پولیس نے غیر قانونی حراست میں سابق یوسی چیئرمین کے ساتھ معاملہ طے کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کیلئے رکھا 27 نومبر کو منگووال پولیس نے مظہر حسین کی رپورٹ پر پی پی سی کی دفعہ 406 اور 34 کے تحت ان کے خلاف ’’من گھڑت‘‘ مقدمہ درج کیا
گجرات پولیس نےعلاقہ مجسٹریٹ کی عدالت فوری رہائی کیساتھ ساتھ مقدمہ ختم حکم جاری کیا تو پولیس نے عدالتی حکم ماننے کے بجائے انہیں دوبارہ کمرہ عدالت میں گرفتار کر کے جلال پور جٹاں صدر تھانے لے گئی
متاثرہ شخص کا کہنا تھا 25 دن قبل ڈکیتی کے مقدمے میں مرزا شاہد کی شکایت پر پولیس نے خضر اور کاظم کے خلاف ’من گھڑت‘ مقدمہ درج کیا تھا اس کیس میں حراست میں لیا
اگلے روز پولیس نے متاثرہ شخص اوراسکے بھانجے کو علاقہ مجسٹریٹ فیصل عباس کی عدالت میں پیش کرتے ہوئےڈکیتی کے مقدمے میں تفتیش کیلئے دو روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا
درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ وہ گجرات کی ڈسٹرکٹ جیل میں قید ہیں اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سے ان کی حالت زار کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے
انہوں نے جج سے یہ بھی درخواست کی کہ وہ کمرہ عدالت میں ان کی "غیر قانونی” گرفتاری کی تصدیق کے لیے مجسٹریٹ آصف کی عدالت سے سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج پیش کرنے کا حکم دیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے کیس کی سماعت کے لیے 5 دسمبر کی تاریخ مقرر کی
متاثرہ شخص کا کہنا ہے وزیراعلیٰ پنجاب کے دفتر اور آئی جی کے پورٹل پر بھی شکایات درج کرائی تھیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا
گجرات پولیس کے ایک سینئر اہلکار نے دعویٰ کیا کہ درخواست گزار شکایت کنندہ مظہر کو واجب الادا رقم ادا نہ کرنے کے حقیقی طور پر قصوروار تھے