سندھ ہائی کورٹ نے اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کے آفیسر امجد شاہ کے قتل کیس میں پیش رفت نہ ہونے کی صورت میں اگلی سماعت پر ایڈیشنل سیکرٹری وزارتِ خارجہ کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
عدالت میں انشورنس کمپنی کے آفیسر امجد شاہ کے قتل کے کیس میں متحدہ عرب امارات فرار ہوئے ملزم تقی حیدر شاہ سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران وزارتِ خارجہ کے حکّام عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس نعمت اللّٰہ پھلپوٹو نے استفسار کیا کہ ملزم کو اب تک پاکستان واپس کیوں نہیں لایا گیا؟
پروٹوکول آفیسر نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ متحدہ عرب امارات کو 3 بار ریمائنڈر دے چکے ہیں جواب نہیں آیا۔
جس پر درخواست گزار کے وکیل جبران ناصر نے کہا کہ اماراتی حکومت نے درخواست پرجو اعتراضات لگائے عدالت کے سامنے نہیں لائے گئے جب دیگر کیسز میں مطلوب کئی ملزمان کو دبئی سے واپس پاکستان لایا گیا ہے اسی طرح تقی حیدر بھی قتل کیس میں مطلوب ہے جو کہ دیگر کیسز سے مختلف نہیں۔
پروٹوکول آفیسر نے وکیل جبران ناصر کی بات سننے کے بعد کہا کہ حکومتِ پاکستان ملزم کو واپس لانے کی پوری کوشش کر رہی ہے، اماراتی حکومت نہیں بلکہ ان کے جوڈیشل سسٹم کی وجہ سے تاخیر ہو رہی ہے، اماراتی حکام و دیگر کو 11 اکتوبر کو ریمائنڈر بھیجا ہے۔
جس پر وکیل جبران ناصر نے کہا کہ ہر سماعت پر ایک ہی رپورٹ جمع کروا دی جاتی ہے۔
عدالت نے حکام کو ملزم کی ملک واپسی کے لیے کوششیں کرنے کی ہدایت کی اور پیش رفت نہ ہونے پرایڈیشنل سیکرٹری وزارتِ خارجہ کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ درخواست گزار ماہم امجد کے والد کو 2008ء میں دفتر میں ان کے ساتھی نے قتل کر دیا تھا اور خود متحدہ عرب امارات فرار ہو گیا تھا۔