کینیڈا میں ایک پاکستانی خاندان کے چار افراد کو اپنی گاڑی کے نیچے کچلنے والے 23 سالہ ملزم نیتھینیل ویلٹمین نے پہلی بار واقعے پر معافی مانگی ہے جسے مقتولین کے ورثاء نے مسترد کر دیا۔
سپیریئر کورٹ میں استغاثہ اور دفاع کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد ملزم کو بولنے کا موقع دیا گیا۔
ملزم نے کمرۂ عدالت میں کانپتی آواز کے ساتھ معافی نامہ پڑھا اور کہا کہ میں متاثرہ خاندان کے نقصان پر افسوس کا اظہار کرنا چاہتا ہوں، میں اپنے کیے کی معافی مانگتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں واقعے کے بعد دِنوں، مہینوں اور سالوں کے دوران مکمل طور پر سمجھ نہیں پایا مگر میں نے اپنے عمل کی وجہ سے ہونے والے درد اور تکلیف کو محسوس کیا ہے۔
ملزم نے کہا کہ میں اس درد اور تکلیف کا ازالہ نہیں کر سکتا، میں وقت کو واپس نہیں لا سکتا مگر میں خود کو بہتر کرنے کے لیے ہر موقع کا فائدہ اُٹھانے کا ارادہ رکھتا ہوں۔
متاثرہ خاندان کے ایک فرد علی اسلام نے کہا کہ ملزم کی معافی بڑی دیر بعد آئی ہے اور یہ کھوکھلی ہے، اس معافی پر یقین نہیں کیا جا سکتا، یہ تاخیری حربوں کی ایک کڑی ہے۔
علی اسلام نے کہا کہ ملزم تین نسلوں کا قاتل ہے، اگر اسے واقعی افسوس ہوتا تو ہم دہشت گردی کے اس مقدمے کے لیے یہاں موجود نہ ہوتے۔
واضح رہے کہ جیوری نے ملزم نتھینیل ویلٹمین کو قتل کے چار جرائم اور اقدامِ قتل کے ایک جُرم کا مرتکب قرار دے رکھا ہے جبکہ دہشت گردی کے پہلوؤں پر دلائل مکمل کر لیے گئے ہیں۔
سپیریئر کورٹ کی جانب سے ملزم کی سزا کا حتمی تعین 22 فروری کو متوقع ہے۔
یاد رہے کہ 2021ء میں ملزم نتھینیل ویلٹمین نے اونٹاریو میں سائیڈ واک پر کھڑے پاکستانی خاندان کے چار افراد سلمان افضال، ان کی اہلیہ مدیحہ سلمان، بیٹی یمنیٰ اور والدہ طلعت افضال پر پک اپ ٹرک چڑھا کر روند ڈالا تھا، اس واقعے میں سلمان افضال کا کم سن بیٹا زخمی ہوا تھا۔