پاکستان شوبز انڈسٹری سے وابستہ معروف گلوکار علی نور کا کہنا ہے کہ مجھ پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کرنے والی دونوں لڑکیوں کو کوئی نہیں جانتا تھا، ان کے کچھ مقاصد تھے، ان کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں تھی۔
حال ہی میں اداکار احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کرنے والے گلوکار علی نور نے پہلی بار خود پر لگے جنسی ہراسانی کے الزامات پر کھل کر گفتگو کی۔
علی نور نے دوران انٹرویو ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ عائشہ بنت راشد نامی خاتون جس نے مجھ پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا وہ خود شدید ڈپریشن کا شکار تھیں اور خودکشی کرنے جا رہی تھی، میں نے اپنے دوست کامی کے کہنے پر اس کی جان بچائی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ مذکورہ خاتون سے اپنے موبائل کے بجائے اہلیہ کے موبائل سے رابطہ کیا تھا جبکہ دوسری خاتون ماہا کاظمی تھی اور وہ بھی غیر معروف تھیں۔
نوری بینڈ کے مرکزی گلوکار نے دونوں خواتین کی جانب سے جنسی ہراسانی کے الزامات کو ڈراما قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں نے کبھی کسی خاتون کو ہراساں نہیں کیا جب کہ ہر لڑکی مجھے بھائی یا بوائے فرینڈ بنائے بغیر بھی میرے ساتھ خود کو محفوظ سمجھتی تھی، ہم انتہائی خوشگوار موڈ میں کام کرتے رہے ہیں اور یہ شاید باتیں بعض لوگوں کو غلط بھی لگتی ہوں لیکن میں نے کبھی کسی خاتون کو ہراساں نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ان کے الزامات کی وجہ سے میرا کیریئر تباہ ہوگیا، کوئی میرے ساتھ کام نہیں کرنا چاہتا تھا، مجھے کام ملنا بند ہوگیا جبکہ کانسرٹس کے دوران ہر کوئی مجھے جنسی درندہ کہنے لگا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں لوگوں کے رویے دیکھ کر حیران تھا کہ یہ وہی لوگ ہیں جب میں بیمار تھا، ڈاکٹروں نے جواب دے دیا تھا اس مشکل وقت میں میرے لیے دعائیں کی تھی، میں تو ان کی دعاؤں کی وجہ سے ہی واپس آیا تھا۔ تب مجھے احساس ہو گیا کہ کیوں کہا جاتا ہے ’وتُعِزُّ مَنْ تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاءُ‘ کیوں عزت اور ذلت دونوں کو ایک ساتھ رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان واقعات سے اہل خانہ کی زندگی پر تو کوئی اثر مرتب نہیں ہوا لیکن ان واقعات کے بعد میں نے انڈسٹری کو خیرباد کہہ دیا اور اب کسی بھی ٹی وی چینل یا میوزک ہاؤس سے لینا دینا نہیں ہے۔
واضح رہے کہ علی نور پر فروری 2022 میں عائشہ بنت راشد نامی صحافی اور پھر اپریل 2023 میں گلوکارہ ماہا کاظمی نے جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے۔
علی نور نے دونوں خواتین کے الزامات کو مسترد کردیئے تھے۔ انہوں نے ان الزامات کے نتیجے میں گلوکارہ ماہا کاظمی کو قانونی نوٹس بھی بھجوایا تھا۔