پیرس میں موجود پاکستانی سفارت خانے میں پاکستان کی دیہی خواتین کاریگروں اور کاروباری افراد کے اعزاز میں ایک فیشن شو کا انعقاد کیا گیا جس میں ماڈلز نے’ثقافت سے بھرپور ملبوسات‘ پہنے ریمپ پر واک کی۔
اس فیشن شو کا انعقاد کاروان کرافٹس فاؤنڈیشن اور مشہور ڈیزائنر عمر منصور کے اشتراک سے کیا گیا۔
سفارت خانے کے خوبصورت ہال میں منعقد ہونے والے اس فیشن شو نے مختلف ڈیزائنز سے سامعین کو محظوظ کیا۔
پاک فرانس آرٹ اور کلچر کے امتزاج میں، ہمیشہ زندہ رہنے والی اوپیرا گلوکارہ کلارا بیلن نے اپنی دلفریب آواز میں ایک مسحور کن پرفارمنس دے کر تقریب میں شرکت کرنے والے حاضرین کو مسحور کردیا۔
اس دوران پاکستانی سفیر عاصم افتخار احمد نے مہمانوں کا خیرمقدم کیا اور ملکی ترقی اور پاکستان میں لاکھوں لوگوں کی امیدوں اور خوابوں کی تعبیر کے لیے کاریگروں، کاروباری افراد سمیت دیہی خواتین کے تعاون پر روشنی ڈالی۔
عاصم افتخار احمد نے کہا کہ ’تہذیب کا گہوارہ‘ کہلانے والے پاکستان کے پاس رنگین، ورسٹائل اور صوفیانہ فنون اور دستکاری کے حوالے سے بہت کچھ ہے۔
اُنہوں نے سفارت خانے میں منعقد کیے گئے فیشن شو کے شراکت داروں کا تعارف کرواتے ہوئے کہا کہ کاروان کرافٹس فاؤنڈیشن پاکستان جس طرح خواتین کو بااختیار بنانے کو فروغ دیتا ہے اسے دیکھ کر میں بے حد خوش ہوں جبکہ عمر منصور نے اپنے تخلیقی ڈیزائننگ اور پائیدار معیار کے ذریعے نوجوان نسل کے ویژن اور کام کو تبدیل کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ پاکستان میں فیشن ہمیشہ سے روایت اور جدیدیت کا دلفریب امتزاج رہا ہے۔
اُنہوں نے تقریب میں شریک مہمانوں کو پاکستان کے ہاتھ سے بنے ہوئے کپڑوں اور ٹیکسٹائل کے بھرپور ورثے سے آگاہ کیا۔
عاصم افتخار احمد نے کہا کہ پیچیدہ کڑھائی، بلاک پرنٹنگ، اجرک، پھولکاری کا کام، چونری سازی، ریلی وغیرہ، فیشن ڈیزائنرز ان فنکارانہ تکنیکوں کو عصری ڈیزائنوں میں شامل کر رہے ہیں اور انہیں ایک تازہ اور جدید موڑ دے رہے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ فیشن ایک فوری زبان ہے جس سے مختلف ثقافتوں کے درمیان رابطے میں مدد مل سکتی ہے، فرانس اور پاکستان کے درمیان فیشن کے شعبے میں مشترکہ تعلقات ہیں جیسا کہ ایک دنیا کا ’couture‘ کیپٹل ہے جبکہ مؤخر الذکر عالمی شہرت یافتہ برانڈز کے لیے عمدہ ملبوسات کا پروڈیوسر ہے۔
پاکستانی سفیر نے سب کی دلچسپی کے لیے یاد دلایا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی ایئر ہوسٹسز کا لباس بھی 1966ء میں ایک مشہور فرانسیسی ڈیزائنر پیئر کارڈن نے ڈیزائن کیا تھا۔
یہاں اس بات کا ذکر کرنا بہت ضروری ہے کہ عمر منصور جن کے ڈیزائنز نے پیرس کے سامعین کو مسحور کیا وہ لندن میں مقیم پاکستانی فیشن ڈیزائنر ہیں اور وہ 2008ء میں لندن فیشن ویک میں اپنے ڈیزائنز کی نمائش کرنے والےپہلے پاکستانی تھے انہیں فیوژن لباس کو جدید فیشن کے مطابق دوبارہ متعارف کروانے کا اعزاز دیا گیا ہے۔
دوسری جانب، دانش خان کی سربراہی میں کاروان کرافٹس فاؤنڈیشن 2004ء میں قائم کی گئی تھی اور یہ پاکستانی دیہی خواتین کو زندگی کی مہارتیں فراہم کرتی ہے۔
کاروان نے آج تک پاکستان بھر کے 26 مختلف اضلاع کے 1,000 سے زیادہ دیہاتوں میں 29,000 سے زیادہ خواتین کو ہنر مند اور خودمختار بنایا ہے۔
اس فیشن شو میں ایک دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی جس میں کاروان کی طرف سے کام کرنے والی خواتین کاریگروں کی حوصلہ افزائی کی گئی اور تقریب میں شریک مہمانوں کی تواضع روایتی پاکستانی کھانوں سے کی گئی۔
فیشن شو میں فرانسیسی حکام اور دوستوں، سفارت کاروں، فیشن اور کاروباری حلقوں، طلباء اور میڈیا سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔