حکام نے بتایا کہ اسرائیلی افواج نے بدھ کے روز مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک پناہ گزین کیمپ پر چھاپے کے دوران تین فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا جبکہ امریکی اعلیٰ سفارت کار انٹونی بلنکن نے خطے کے دورے کے دوران کشیدگی میں کمی کی ضرورت پر زور دیا۔اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے ایک مطلوب مشتبہ شخص کو گھر کا گھیراؤ کرنے کے بعد فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک کر دیا ہے۔ اس نے کہا کہ چار گھنٹے تک جاری رہنے والی اس کارروائی میں دو اور مسلح مزاحمت کار بھی مارے گئے جس میں "مختلف قسم کے ذرائع” شامل تھے۔” فوج نے مزید کہا کہ کوئی فوجی زخمی نہیں ہوا۔فلسطینی وزارتِ صحت نے کہا کہ شمالی مغربی کنارے کے شہر تلکرم کے قریب نور شمس پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فوج نے 30 سال سے زائد کے دو افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اس نے تیسری ہلاکت پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔کیمپ کے رہائشیوں نے رائٹرز کو بتایا کہ جن دو افراد کو گولی ماری گئی وہ محصور گھر کے اندر نہیں تھے اور ان کی لاشیں باہر سے ملی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے اس گھر پر میزائل داغے اور اپنی افواج کے انخلاء سے قبل اس کے کچھ حصے کو منہدم کر دیا۔
آپریشن کے چند گھنٹے بعد کسی بھی مزاحمت کار دھڑے کی طرف سے تینوں افراد میں سے کسی کی بھی ہلاکت کا دعویٰ نہیں کیا گیا۔تقریباً 13,519 فلسطینی پناہ گزین نور شمس کیمپ میں فلسطینیوں کے لیے اقوامِ متحدہ کی ایجنسی کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں جن میں سے بہت سے گھروں کو واپس جانے کی امید رکھتے ہیں جہاں سے وہ یا ان کے آباؤ اجداد 1948 کی جنگ میں فرار ہو گئے تھے یا انہیں بےدخل کر دیا گیا۔ وہ جنگ جو اسرائیل کی تخلیق کی وجہ بنی۔تقریباً روزانہ اسرائیلی فوج کے چھاپوں اور آباد کاروں کے حملوں کی وجہ سے مغربی کنارے میں ایک سال سے زیادہ عرصے سے تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اقوامِ متحدہ نے کہا کہ 2023 میں وہاں 507 فلسطینی مارے گئے جو 2005 کے بعد سب سے زیادہ تعداد ہے جب اقوامِ متحدہ نے ہلاکتوں کا ریکارڈ رکھنا شروع کیا۔اقوامِ متحدہ کے اعداد و شمار سے پتہ چلا ہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد غزہ پر اپنی بے لگام بمباری اور زمینی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں اور تب سے مغربی کنارے میں کام کرنے والے فوجیوں نے 360 سے زیادہ فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔گذشتہ ہفتے اسرائیلی افواج نے طبی عملے اور خواتین کے بھیس میں شمالی مغربی کنارے کے شہر جنین میں ایک ہسپتال میں گھس کر تین فلسطینی مزاحمت کاروں کو ہلاک کر دیا جن میں سے ایک بستر پر مفلوج پڑا تھا۔
بدھ کے روز اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ بلنکن کی ملاقات کے ایک تحریری بیان میں کہا گیا کہ سکریٹری آف اسٹیٹ نے "مغربی کنارے میں کشیدگی کو کم کرنے اور تنازع کو پھیلنے سے روکنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔”اسرائیل کہتا ہے کہ اس کے شہریوں کو نشانہ بنانے والے حملوں کو ناکام بنانے کے لیے فوجی کارروائیاں ضروری ہیں۔ فلسطینی رہنما کہتے ہیں کہ غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کے حملے اسی پالیسی کا حصہ ہیں جس کا مقصد فلسطینیوں کو قومیت اور حق خود ارادیت سے محروم کرنا ہے۔