پنجاب میں ن لیگ، سندھ میں پی پی پی، خیبر پختونخوا میں آزاد امیدوار آگے
الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر قومی اور تین صوبائی اسمبلیوں کے کچھ حلقوں کے نتائج سامنے آ گئے ہیں۔
قومی اسمبلی میں آزاد امیدواروں نے تین، ن لیگ نے چار اور پی پی پی نے دو نشستیں جیتی ہیں۔
خیبر پختونخوا اور سندھ اسمبلی میں بالترتیب پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار اور پی پی پی آگے ہیں، جبکہ پنجاب میں ن لیگ کا غلبہ ہے۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 207 میں تمام 346 پولنگ اسٹیشن کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق سابق صدر آصف زرداری کامیاب قرار پائے ہیں۔
آصف زرداری نے شہید بینظیر آباد سے این اے 207 کی نشست سے ایک لاکھ 46 ہزار 989 ووٹ لے کر کامیات ہوئے ہیں۔
آزاد امیدوار سردار شیر محمد رند بلوچ 51 ہزار 916 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
لاہور کے حلقہ این اے 122 میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما، سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کو سردار لطیف کھوسہ نے بڑے مارجن سے شکست دے دی جس پر لیگی رہنما نے فاتح آزاد امیدوار کو مبارکباد دی ہے۔
این اے 122 سے آزاد امیدوار سردار لطیف کھوسہ ایک لاکھ 17 ہزار 109 لیکر کامیاب ہوئے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار خواجہ سعد رفیق 77 ہزار 907 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
غیر سرکاری، غیر حتمی نتائج سامنے آتے ہی سعدرفیق نے لطیف کھوسہ کو مبارکباد دی۔
سوشل میڈیا پلیٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں سعد رفیق نے کہا کہ سردارلطیف کھوسہ صاحب کو دلی مبارکباد دی، عوامی فیصلے پر خوش دلی سے سر تسلیم خم کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اللّہ آنیوالی پارلیمان کو متحد ہو کر قومی بحرانوں پرقابوپانےکی توفیق دے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیا کے ایک حصے کی طرف جان بوجھ کر غلط تاثر دیے جانے کے باوجود الحمداللہ مسلم لیگ (ن) وفاق اور پنجاب میں واحد بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’کچھ نتائج کا اب بھی انتظار ہے، حتمی نتائج موصول ہوتے ہیں نواز شریف اپنی جیت کی تقریر کریں، ان شاء اللہ‘۔
خیبرپختونخوا این سی آر سی کی رکن نادیہ بی بی نے ایک پوسٹ میں لکھا کہ سوات میں ان کے گاؤں میں پہلی مرتبہ عوامی نیشنل پارٹی پی ٹی آئی کے ہاتھوں ہار گئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پانچ سال قبل تحریک انصاف پورے سوات میں کامیاب ہوئی تھی لیکن ان کے علاقے میں اے این پی ہی فاتح رہی تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ ہر خاتون ووٹر نے کہا کہ وہ صحت کارڈ کو ووٹ دی رہی ہے۔
اس سے پہلے ترجمان الیکشن کمیشن نے رات گیے تاخیر سے انتخابات کے پہلے غیر سرکاری مگر حتمی نتیجے کا اعلان کیا جس کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی کے دو آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کرلی جبکہ غیرحتمی اور غیر سرکاری نتیجے کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حمایت یافتہ 6، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے 4 اور پاکستان پیپلزپارٹی کے 4 قومی اسمبلی کے امیدوار کامیاب ہوگئے ہیں۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے حتمی اور غیر سرکاری نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن میں اس وقت دو حلقوں کے نتائج موصول ہوئے ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پی کے- 76 پشاور 5 میں آزاد امیدوار سمیع اللہ خان نے کامیابی حاصل کی ہے جہاں ووٹرز کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 32 ہزار 433 ہے جبکہ 37.62 کی شرح سے 49 ہزار 825 ووٹ ڈالے گئے، اور انہوں نے 18 ہزار 888 ووٹ حاصل کیے اور یوں انہیں کامیاب قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حتمی لیکن غیر سرکاری دوسرا نتیجہ خیبرپختونخوا اسمبلی کے حلقہ پی کے-6 سوات 4 سے موصول ہوا ہے جہاں سے آزاد امیدوار فضل حکیم خان یوسف زئی 25 ہزار 330 ووٹ حاصل کرکے کامیاب ہوگئے ہیں۔
نتائج میں تاخیر سے متعلق صحافیوں کے سوال پر انہوں نے کہا کہ نتائج جوں جوں آتے جائیں گے، اس سے آگاہ کیا جائے گا، الیکشن کمیشن کا نظام کام کر رہا ہے اور یہ نتائج اسی نظام سے حاصل کرلیے گئے ہیں اور تاخیر کی وجہ انٹرنیٹ کا مسئلہ ہے۔
پاکستان میں عام انتخابات 2024 کے لیے پولنگ کا وقت ختم ہوئے دس گھنٹے گزر چکے ہیں تاہم اب تک ووٹوں کی گنتی اور غیر حتمی غیر سرکاری نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
نتائج کے اعلان میں تاخیر پر پی پی پی کے بلاول بھٹو زرداری اور پی ٹی آئی اپنی تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔
تاہم الیکشن کمیشن بدستور اس حوالے سے کوئی اپ ڈیٹ فراہم نہیں کر سکا۔
پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کی ویب سائٹ کا پہلا صفحہ جہاں پولنگ ختم ہونے کے آٹھ گھنٹے بعد بھی ایک نتیجہ بھی نہیں شائع کیا جا سکا۔
امریکی کانگریس کے رکن گریگ کیسر نے کہا ہے کہ پاکستانیوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ موبائل فون سروس کی بندش اور دیگر آمرانہ طرز عمل کے بغیر اپنے رہنماؤں کا انتخاب کر سکتے ہیں۔
انہوں نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں مزید کہا کہ ’امریکہ کو پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے اور یہ واضح کرنا چاہیے کہ ہم جمہوریت کو کمزور کرنے کے لیے کام کرنے والے کسی بھی شخص کی حمایت نہیں کریں گے۔‘
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ انتخابی نتائج انتہائی سست روی کا شکار ہیں۔
انہوں نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ابتدائی نتائج کو حوصلہ افزا قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ آزاد امید وار جن کی انہوں نے حمایت کی وہ اچھا پرفارم کر رہے ہیں، ’دیکھتے ہیں حتمی نتیجہ کیا رہتا ہے۔‘
عام انتخابات کے لیے پولنگ کے بعد ابھی تک کسی حلقے کا مکمل نتیجہ سامنے نہیں آ سکا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد آج شام لاہور میں پارٹی کے مرکزی دفتر پہنچے۔ ان کے ہمراہ شہباز شریف، مریم نواز اور دیگر رہنما بھی تھے۔
اس موقعے پر نواز شریف کی صدارت میں ن لیگی رہنماؤں کی غیر رسمی مشاورت ہوئی اور نتائج کا جائزہ لیا گیا۔
نتائج میں تاخیر کے پیش نظر نواز شریف دفتر سے روانہ ہو گئے۔