لاہور+اسلام آباد( سب تکرپورٹ+نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وفاق،بلوچستان اور پنجاب میں پیپلزپارٹی کے بغیر حکومت نہیں بن سکتی۔ بلاول بھٹو زرداری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں سیاسی استحکام چاہتے ہیں، پہلے مکمل نتائج سامنے آجائیں اس کے بعد سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کا اجلاس بلاکر مل کر اتفاق رائے سے فیصلہ کریں گے، میں اس پوزیشن میں نہیں کہ کسی فیصلے کا اعلان کرسکوں۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جوہونا تھا وہ ہو چکا، ملک کے مفاد میں ہے کہ سیاسی طور پر اتفاق پیداکرنے کی کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ اکیلے تو حکومت نہیں بنا سکوں گا مگر وفاق، بلوچستان اور پنجاب میں پیپلزپارٹی کے بغیر حکومت نہیں بن سکتی، انہوں نے کہا کہ آزاد امیدوار کیا فیصلے کرتے ہیں۔ اس پر بھی عوام کی نظر ہے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام کو حل کیے بغیر بننے والی حکومت کو عوامی مسائل حل کرنے میں مشکل ہو گی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نیا ہسپتال، سکول پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت قائم کیے، میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پریقین رکھتا ہوں۔ بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ان کی پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی انہیں وزیراعظم کا امیدوار نامزد کر چکی ہے۔ نظرثانی کے لئے دوبارہ سی ای سی کا اجلاس بلانا ہو گا۔ ہمیں سیاسی اختلافات کو ذاتی دشمنی میں نہیں لے کر جانا چاہیے، حکومت سازی کیلئے ہماری ترجیح پاکستان کے عوام ہیں، ہم ایسی مخلوط حکومت بنائیں جس سے ملکی صورتحال مستحکم ہو۔ انہوں نے کہا کہ ابھی الیکشن رزلٹ مکمل ہونے کے انتظار میں ہیں، پی ٹی آئی کے آزاد امیدواروں سے رابطہ نہیں ہوا، کم تیاری کے ساتھ پنجاب میں الیکشن مہم چلائی، لاہور میں رات تک ہم بڑے مارجن سے جیت رہے تھے، صبح اٹھا تو دیکھا کہ ہم ہار چکے ہیں۔ رزلٹ پر مایوس بالکل نہیں ہوں، اس الیکشن سے نظر آیا ہے کہ پیپلز پارٹی کا پوٹینشل کیا ہے، پیپلز پارٹی کی پنجاب کی سیاست بہت روشن ہے، پنجاب کا وزیراعلیٰ پیپلز پارٹی کے ووٹ کے بغیر خود کو منتخب نہیں کرا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بھی ہم سب کو حکومت بنانے کیلئے کوشش کرنی پڑے گی، اگر ہماری حکومت بنی تو جو منصوبے سندھ میں دیئے وہی بلوچستان میں دینے کی کوشش کریں گے، چاہوں گا بلوچستان میں 6 ماہ میں این آئی سی وی ڈی جیسا منصوبہ بنا دوں، بلوچستان میں امن پر زور دیں گے۔بلاول نے کہا کہ ابھی تک پیپلز پارٹی کی مسلم لیگ(ن)، تحریک انصاف یا کسی اور جماعت کے ساتھ کوئی باضابطہ بات چیت نہیں ہوئی تاہم کچھ آزاد امیدواروں نے ہم سے رابطہ کیا ہے۔ ابھی تک جو نتائج ہیں ان کے مطابق پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جس کی چاروں صوبوں میں نمائندگی موجود ہے اور میں سمجھتا ہوں یہ ہمارے لیے سب سے بڑی کامیابی ہے۔ ہم اتفاق رائے سے یہ فیصلہ کریں گے کہ پیپلز پارٹی کو کیسے آ گے بڑھنا ہے۔ میں اشرافیہ کی سبسڈی ختم کرنے کی بات پر قائم ہوں اور جتنا اپنے منشور پر عملدرآمد کر سکا، اتنا کر وں گا۔ سابق وزیر خارجہ نے شہباز شریف سے ملاقات کے حوالے سے کہا کہ میں ابھی ایسی کسی ملاقات کی تصدیق نہیں کر سکتا، یہ بہت قبل از وقت ہے، ہم حتمی نتائج کے انتظار میں ہیں اور جب نتائج ہمارے سامنے ہوں گے تو فیصلہ کر سکیں گے کہ ہمیں مسلم لیگ (ن) سمیت باقی جماعتوں سے کس طرح سے رابطہ کرنا ہے۔