اسلام آباد‘ لاہور ( سب تکرپورٹ + خبر نگار + نمائندہ نوائے وقت) مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف، لیگی رہنما مریم نواز، استحکام پاکستان پارٹی کے علیم خان اور لیگی رہنما عطاء تارڑ کے انتخابی نتائج کو عدالت میں چیلنج کر دیا گیا۔ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 130 سے آزاد امیدوار اشتیاق چوہدری نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کی کامیابی کو چیلنج کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے، جس میں ریٹرننگ افسر، الیکشن کمشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ لاہور کے حلقہ این اے 119 سے مریم نواز کی کامیابی کو چیلنج کر دیا گیا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شہزاد فاروق نے مؤقف اختیار کیا پریزائیڈنگ افسران نے فارم 45 نہیں دیا۔ ریٹرننگ افسر نے بھی نتیجہ مرتب کرتے ہوئے نوٹس نہیں کیے۔ ریٹرننگ افسر نے عدم موجودگی میں نتیجہ مرتب کر کے جاری کیا۔ مریم نواز سے جیت چکا تھا مگر دھاندلی کر کے ہرایا گیا۔ عدالت ریٹرننگ افسر کو فارم 47 دوبارہ مرتب کرنے کا حکم دے اور مریم نواز کی کامیابی کا نتیجہ کالعدم قرار دے۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 117 سے علیم خان کی کامیابی کو چیلنج کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں ریٹرننگ افسر، الیکشن کمشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ دریں اثناء لاہور ہائی کورٹ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 127 سے عطاء تارڑ کی کامیابی کو بھی چیلنج کر دیا گیا ہے۔ درخواست گزار ظہیر عباس کھوکھر کی جانب سے ریٹرننگ افسر، الیکشن کمشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ عطاء تارڑ فارم 45 کے مطابق ہار چکے ہیں۔ انہوں نے مبینہ ملی بھگت سے فارم 47 میں خود کو فاتح قرار دیا۔ این اے 118 سے لیگی رہنما اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی کامیابی کو چیلنج کر دیا۔ درخواست گزار عالیہ حمزہ کے شوہر نے درخواست میں ریٹرننگ افسر، الیکشن کمشن و دیگر کو فریق بنایا ہے۔ این اے 126 سے سیف الموک کھوکھر کی کامیابی کو بھی لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ سابق وزیر قانون بشارت راجا این اے 55، سیمابیہ طاہر این اے 57 شہریار ریاض این اے 56 کی جانب سے نتائج چیلنج کیے گئے ہیں۔ چوہدری پرویز الٰہی کی اہلیہ قیصرہ الٰہی، آزاد امیدوار ریحانہ ڈار، شعیب شاہین اور حلیم عادل شیخ نے انتخابی نتائج کو چیلنج کر دیا۔ دریں اثناء قومی اسمبلی کے حلقہ 71 سے آزاد امیدوار ریحانہ ڈار نے بھی خواجہ آصف کی کامیابی کو چیلنج کر دیا ہے۔ این اے 47 سے بھی انتخابی نتیجے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شعیب شاہین کی جانب سے آر او کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔ اسی طرح پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے بھی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 238، حلقہ این اے 248 سے ارسلان خالد اور پی ایس 98 سے جان شیر جونیجو نے انتخابی نتائج کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 48 سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار علی بخاری نے بھی آر او کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔لاہور ہائیکورٹ میں سیالکوٹ سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار مہر کاشف نے صوبائی اسمبلی کے حلقے 47 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار منشاء اللہ بٹ کی کامیابی کو چیلنج کردیا گیا، پی پی 162 سے شبیر گجر نے بھی ملک شہباز کھوکھر کی کامیابی کو چیلنج کر دیا۔