پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما میاں اسلم اقبال نے کہا ہے کہ ن لیگ کہہ رہی ہے کہ ہمارے ساتھ شامل ہو جاؤ ورنہ تمہارا نوٹیفکیشن کینسل۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میاں اسلم اقبال نے کہا کہ ووٹوں کی چوری سے یہ سلسلہ چلانے کی کوشش کر رہے ہیں یہ نہیں چلنا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے راہداری ضمانت دی گئی، مجھ پر غیر قانونی کیسز بنائے گئے، جرم کرنے والوں کو سزا دے لیکن معصوم کو سزا نہ دے، بیٹی کی شادی کی تیاریوں میں مصروف تھا مجھ پر کیسز بنائے گئے۔
میاں اسلم اقبال کا کہنا ہے کہ جناح ہاؤس سمیت کسی بھی سی سی ٹی وی فوٹیجز میں ہوں تو سامنے لائیں، جناح ہاؤس سمیت دیگر جگہوں پر ایک وقت میں کیسے ہو سکتا ہوں، پوری سیاسی زندگی میں ایسی بات نہیں کی کہ جس سے مجھے ضمیر ملامت کرے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عام انتخابات نے بانی پی ٹی آئی کے نظریے کو ثابت کیا، یہ جو حکمران بنے پھرتے ہیں حکمران نہیں وارداتی ہیں، انہوں نے عوام کا مینڈیٹ چوری کیا، پی ٹی آئی نے کلین سویپ کیا ہے، یہ پی ڈی ایم 2 ہے عوام کو کوئی ریلیف نہیں، گھریلو خواتین نے زیور بیچ کر بجلی کے بلز ادا کیے، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے ہر ادارے کو تباہ کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ رات تین بندوں کی پریس کانفرنس سنی، یہ تینوں افراد ایک دوسرے کی کرپشن کی باتیں کرتے تھے، جب الیکشن ہو جاتے ہیں تو یہ آپس میں ایک ہو جاتے ہیں، انہوں نے عوامی مینڈیٹ چوری کیا یہ عوام میں سے نہیں۔
میاں اسلم اقبال نے کہا کہ جائیں عوام میں پتہ کرائیں کون سی جماعت عوام کے دل پر راج کرتی ہے، کونسی جگہ ہے جہاں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ نہیں جیتے، خدارا عوام کے مینڈیٹ کا احترام کریں، لوگوں کو روٹی نہیں مل رہی اور تمہیں میٹرو کی فکر ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا ہے کہ عوام نے مینڈیٹ دیا ہے ہمیں حکومت کرنے دی جائے، ہم کام نہیں کر پائیں گے تو عوام مسترد کردیں گے، مینڈیٹ کی چوری کرکے پارلیمنٹ کی بے توقیری کی گئی، پارلیمنٹ کی اتنی بے توقیری کی کہ اب کوئی اعتماد نہیں کر رہا ہے۔
دوسری جانب پشاور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی رہنما میاں اسلم اقبال کی کیسز کی تفصیلات سے متعلق درخواست پر جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس عتیق شاہ نے سماعت کی۔
عدالت نے کہا کہ میاں اسلم اقبال دو ہفتے میں لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوں، اس وقت تک گرفتار نہ کیا جائے، خیبرپختونخوا کی حد تک ہم تفصیلات کا کہہ سکتے ہیں، پنجاب کے کیسز کا ہم کیسے کہہ سکتے ہیں۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ وفاقی حکومت کے کیس ہوں تو ان سے بھی تفصیلات طلب کر سکتے ہیں، پنجاب سے کیسے رپورٹ طلب کریں وہ ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں ہیں۔
جسٹس عتیق شاہ نے سوال کیا کہ کیا ان کے خلاف خیبرپختونخوا میں کیس درج ہیں؟
وکیل نے جواب دیا کہ خیبرپختونخوا میں میاں اسلم اقبال کے خلاف کیس نہیں ہیں، اتنی اجازت دی جائے کہ متعلقہ عدالتوں میں پیش ہوں، گرفتار نہ کیا جائے۔
عدالت نے کہا کہ آرڈر کرتے ہیں کہ یہ لا ہور ہائی کورٹ میں پیش ہوں انہیں گرفتار نہ کیا جائے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ یہ پنجاب کے لیے نامزد وزیرِ اعلیٰ بھی ہیں۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ امید ہے یہ بزدار نہیں بنیں گے۔
وکیل نے کہا کہ میاں اسلم صاحب قابل سیاستدان ہیں یہ بزدار کی طرح نہیں ہوں گے۔
جس پر جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ یہ قابل انسان ہیں بدقسمتی سے ان جیسا قابل انسان بھی بزدار کابینہ میں بیٹھا رہا۔
پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے رہنما میاں اسلم اقبال کی درخواستوں پر تحریری حکم جاری کر دیا۔
پشاور ہائی کورٹ نے میاں اسلم اقبال کو 4 مارچ تک راہداری ضمانت دے دی۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار متعلقہ عدالتوں میں 4 مارچ تک پیش ہو جائیں، درخواست گزار مقررہ تاریخ تک پیش نہ ہوئے تو آرڈر واپس ہو گا، حکم نامے کی کاپی متعلقہ عدالت اور تھانے کو ارسال کی جائے۔