خیبرپختون خوا کے علاقے شانگلہ میں چینی انجینئرز پر خودکش حملے میں ملوث 10 سے زائد دہشتگرد اور ان کے سہولتکاروں کو گرفتار کرلیا گیا۔
سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق حملے میں ملوث اہم کمانڈر اور دہشتگرد نیٹ ورک بے نقاب ہوگیا ہے، ملوث نیٹ ورک کا تعلق کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی سے ہے۔
سی ٹی ڈی ذرائع کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آور کا تعلق افغانستان سے ہے، خودکش حملہ آور کو افغانستان سے لانے والا کمانڈر بھی گرفتار ہوچکا ہے۔
سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق گرفتار افراد میں 4 سہولت کار بھی شامل ہیں، بارود سے بھری گاڑی افغانستان میں تیار کی گئی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ بارود سے بھری گاڑی چمن کے راستے ڈی آئی خان درہ زندہ پہنچائی گئی تھی، گاڑی درہ زندہ سے چکدرہ پہنچانے والے ڈرائیور کو ڈھائی لاکھ کرایہ دیا گیا تھا۔
سی ٹی ڈی ذرائع نے مزید بتایا کہ خودکش حملہ آور کے موبائل سم کی مدد سے اہم گرفتاریاں کی گئیں، موبائل سم جس شخص کے نام سے رجسٹرڈ تھی اس نے دوسرے شخص کو اور پھر دوسرے نے خودکش حملہ آور کو دی۔
تفتیشی ٹیم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی شانگلہ کے قریب پیٹرول پمپ پر 10 دن کھڑی رہی، گاڑی 10 دن تک 500 روپے فی دن کرائے پر پارک کی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق خودکش حملے کے روز گاڑی کو دھماکے والی جگہ پہنچایا گیا، گاڑی کو چمن سے چکدرہ پہنچانے والے ایک سہولت کار کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا۔
سی ٹی ڈی ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے کے ماسٹر مائنڈ حضرت بلال داسو ڈیم حملے میں بھی ملوث اور مطلوب ہے، خودکش حملہ آور کے 2 ساتھی بھی گرفتار ہوئے ہیں، حضرت بلال کی گرفتاری جلد متوقع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گاڑی کو نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے اسمگلر کے ذریعے چکدرہ پہنچایا گیا، اسمگلر ہفتے میں 20 سے 30 گاڑیاں چمن سے چکدرہ لے کر آتے ہیں۔