تل ابیب+واشنگٹن ( سب تکرپورٹ +آئی این پی) اسرائیل بھر میں حکومت کے خلاف عوام سڑکوں پر نکل آئے اور تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں اکتوبر سے اب تک کے سب سے بڑے احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ سڑکیں بندش سے مسافر خوار ہوتے رہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق موجودہ بحران کو حل کرنے اور غزہ میں موجود اسرائیلی مغویوں کی رہائی میں ناکامی پر عوام نے یروشلم میں اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے گھر کے باہر مظاہرہ کیا اور ان سے استعفے کا مطالبہ کیا۔ اسرائیلی میڈیا نے بتایاکہ ملک بھر میں اسی طرح کے حکومت مخالف مظاہرے ہوئے۔ دوسری جانب تل ابیب میں بھی دو مقامات پر عوام نے حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا اور مغویوں کی رہائی میں ناکامی پر وزیر اعظم کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ غزہ جنگ سے حکومت اپنی ناکامیاں چھپانا چاہتی ہے، نیتن یاہو کی سیاسی غلطیوں نے اسرائیل کو جنگ میں جھونک دیا۔ اسرائیلی پولیس نے مظاہرین کو شرپسند قرار دیتے ہوئے انہیں منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کیا اور کم از کم 20 مظاہرین کو گرفتار کیا۔ جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔ یرغمالیوں کے رشتہ داروں نے بھی شرکت کی‘ شرکاء نے کہا نیتن یاہو کا کردار مجرمانہ ہے۔واشنگٹن میں سینکڑوں مظاہرین نے وائٹ ہاؤس کی جانب مارچ کیا۔ شرکاء نے فلسطینی پرچم اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ فوری جنگ بندی کیلئے نعرے بازی کی گئی۔ اردن میں جاری مظاہرے میں پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل فائر کر دیئے۔