وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ جسٹس تصدق جیلانی کو کمیشن کا سربراہ بنانے سے پہلے ان سے رضامندی حاصل کر لی تھی۔
سب تک نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں سپریم کورٹ کی طرف سے سوموٹو لینے پر حیرانی نہیں ہوئی کیونکہ تصدق جیلانی کے کمیشن سے علیحدہ ہونے کی اطلاع سوموٹو نوٹس سے ایک گھنٹہ پہلے وزیراعظم ہاؤس میں آ چکی تھی۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ فل کورٹ اجلاس کے بعد وزیراعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات ہوئی، ملاقات میں کہا گیا کہ یہ دو تین نام ہیں ان میں سے مناسب سمجھیں تو کمیشن بنا دیں، وزیراعظم نے کہا کہ فہرست میں جو پہلا نام ہے ہم اس سے ہی پہلے بات کر لیں گے۔
وزیر قانون نے مزید کہا کہ میں نے تصدق جیلانی سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ سوچنے کا موقع دیں، مجھے وزیراعظم نے کہا کہ تصدق جیلانی سے دوبارہ بات کرلیں، کابینہ اجلاس سے نکل کر تصدق جیلانی سے رابطہ کیا کہ سب نے آپ کے نام پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تصدق جیلانی نے قبول کر لیا تھا کہ وہ کمیشن کی سربراہی کریں گے، اس معاملے کو اسی شام سیاسی رنگ دیا گیا اور دھاوا بولا گیا، بھڑک اور سڑک کی سیاست نے ہمارا بڑا نقصان کیا ہے، ہم نے تصدق جیلانی کو ٹی او آرز بھی بھیج دیے تھے۔
اعظم نذیر تارڑ نے یہ بھی کہا کہ ماحول میں جو تناؤ ہے چیف جسٹس نے سوموٹو نوٹس لے کر بہتر فیصلہ کیا، بار کی منتخب باڈیز نےتصدق جیلانی کی نامزدگی کو سراہا تھا۔
وزیر قانون نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ اس معاملے کی سماعت میں فل کورٹ کی ضرورت ہے، حکومت کو کوئی اعتراض نہیں کہ معاملہ 7 جج سنیں یا 14 یا 15 جج سنیں۔