پشاور ( سب تکرپورٹ) تحریک انصاف کے سانحہ 9 مئی کے بعد سے روپوش رہنما حماد اظہر پشاور ہائیکورٹ میں دس ماہ بعد منظر عام پر آگئے۔ پشاور ہائیکورٹ سے 51 مقدمات میں ضمانت منظور ہونے کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں حماد اظہر نے کہا کہ میں بیرون ملک نہیں بلکہ پاکستان میں تھا، اس دوران ہمارے گھر والوں اور کارکنان پر جو گزری وہ ناقابل بیان ہے۔ ہمارے کارکنان کے گھروں کو توڑا گیا، اْن پر تشدد کیا گیا مگر 8 فروری کو پھر بھی عوام نے اپنا فیصلہ تحریک انصاف کے حق میں سنایا۔ حماد اظہر نے کہا کہ گزشتہ 8 ماہ سے ملک کے قانون اور پاکستان کا دنیا بھر میں مذاق بنایا گیا، اس لیے آج سب ہم پر ہنس رہے ہیں، ایک وقت میرے اوپر 51 مقدمات بنائے گئے اور یہ وہ کیسز ہیں جن میں سے کسی ایک جگہ پر بھی میں موجود نہیں تھا۔ قبل ازیں پشاور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر کی راہداری ضمانت کی درخواستوں پر چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے سماعت کی اور 51 مقدمات میں راہداری ضمانت منظور کرلی۔ اس پر چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ یہ تو کئی شہروں میں ان کے خلاف کیسز ہیں کتنا ٹائم دیں۔ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کو جو بہتر لگے وہ ٹائم دے دیں۔ عدالت نے ایک مہینے میں متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونے کا حکم دیا اور ایک لاکھ پر حماد اظہر کی راہداری ضمانت منظر کر لی۔