وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے استفسار کیا کہ جو لوگ آج بول رہے ہیں، وہ نواز شریف پر پہاڑ ٹوٹنے کے وقت کہاں تھے؟
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ جو لوگ اسمبلی کے اندر اور باہر بول رہے ہیں، پوچھتا ہوں وہ جج صاحبان اور میڈیا اس وقت کہاں تھا؟
انہوں نے کہا کہ جو لوگ آج بول رہے ہیں وہ اس وقت کہاں تھے جب نواز شریف پر پہاڑ ٹوٹے، 18-2017 میں ان لوگوں کے ضمیر سو رہے تھے یا سیر کرنے گئے تھے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ جب شوکت صدیقی کو بلی چڑھایا گیا اس وقت جج صاحبان اور ان لوگوں کا ضمیر کہاں تھا، کیا یہ ضمیر نیا امپورٹ کیا ہے یا مجھ سے آپ نے لیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کے پاس طاقت ہوتی ہے، ان کو عزت آبرو کا پاس رکھنا چاہیے، ان کو موسموں کی طرح رویہ نہیں بدلنے چاہے۔
خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ ملک میں بجلی گیس چوری ہو رہی ہے اور عام آدمی کی زندگی متاثر ہو رہی ہے، مختلف پاور سیکٹر کے درمیان ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔