ایکس کی بندش کے خلاف کیس میں وزارت داخلہ کی رپورٹ پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق برہم ہو گئے۔
ایکس کی بندش کے خلاف صحافی احتشام عباسی کی درخواست پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے سماعت کی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ایکس بندش کیس میں سیکریٹری داخلہ کو 17 اپریل کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کہا کہ ایکس بندش کے خلاف دیگر عدالتوں میں بھی کیس ہے، دیکھتے ہیں کون پہلے ایکس کھلواتا ہے۔
جوائنٹ سیکریٹری داخلہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہو کر رپورٹ جمع کروائی۔
جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ وزارت داخلہ سے آئے تو ہیں، اب دیکھتے ہیں کیا لائے ہیں؟
جوائنٹ سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ سیکیورٹی ایجنسیز کی رپورٹ پر ایکس بند کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ کوئی لکھت پڑھت بھی تو بتائیں، یہی کہا تھا کہ تفصیلات لے کر آئیں، یہ کونسا طریقہ ہے؟ یہ کیا رویہ ہے؟ عدالت کی معاونت کریں، نہ فائل لائے نہ کچھ اور، آپ بتا دیں کیا وجہ لکھواؤں؟ کیا سیکریٹری داخلہ کو بلائیں؟ ہر چیز جام کی ہوئی ہے، سب کچھ بند کیا ہوا ہے، جوائنٹ سیکریٹری صاحب زبانی نہیں ہر چیز لکھ کر دیں کہ کیا سیکیورٹی تھریٹ ہے۔
جوائنٹ سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ انٹرنیٹ پر ملکی سلامتی کو خطرہ تھا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ڈاکیومنٹس دکھائیں، زبانی کلامی بات نہیں ہو گی، تقریر نہیں کرنی وجوہات بتائیں، تقریر میں آپ سے زیادہ کر لیتا ہوں، یہ کیا ہے؟ اس رپورٹ سے تو بہتر میرا سیکریٹری رپورٹ بنا دے گا۔
جوائنٹ سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ دوسرا صفحہ دیکھ لیں۔
عدالت نے سوال کیا کہ یہ کیا طریقہ ہے کورٹ میں پیش ہونے کا، کیا آپ پہلی بار پیش ہوئے ہیں؟
جوائنٹ سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ انٹرنیٹ پر اپ لوڈ مواد سے ملکی سلامتی کو خطرہ ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کوئی ثبوت بھی ہوں گے ناں، آئی بی کی رپورٹ پرآپ نے ایکس بند کردیا، اس میں کوئی وجوہات نہیں لکھی ہوئیں، صرف قیاس پر مبنی رپورٹ ہے، آج ہم کیوں سن رہے ہیں، پچھلے ہفتے ہو چکی ہیں یہ باتیں، سیکریٹری داخلہ کو بلائیں اِن کے بس کی بات نہیں، اس سے متعلق دوسری عدالتوں کے فیصلے ہیں تو وہ بھی جمع کرا دیں، جو باتیں دوسری عدالت میں کی گئیں وہ یہاں نہ کریں، کیا کروں؟ کیا لکھواؤں کہ سرکار تھکی ہوئی ہے، کام نہیں کر سکتی، آپ صرف منتیں ترلے کر رہے ہیں، چیز کوئی نہیں آپ کے پاس، ہر ادارے میں بدنیتی ہے، کیا کہوں، سیکریٹری داخلہ کو بلاؤں گا تبھی کچھ ہو گا، قومی سلامتی کو بھی کوئی خطرہ ہو تو اس کی بھی وجوہات بتائیں، الیکشن ہو گیا بس ختم کریں ناں اب، سیکریٹری داخلہ کو آنے دیں پھر دیکھیں گے، سیکریٹری داخلہ سے نہ ہوا تو وزیرِ اعظم کو بلاؤں گا۔
جوائنٹ سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ ایک موقع دے دیں، اعلیٰ حکام کو نہ بلائیں، عدالت ایک موقع دے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ کیا کریں کوئی چیز تو آپ لائے نہیں ہیں۔