گوگل نے اسرائیلی حکومت سے معاہدے پر احتجاج کرنے والے اپنے 2 درجن سے زائد ملازمین کو نوکریوں سے نکال دیا۔خیال رہےکہ گوگل اور ایما زون نے اسرائیل سے مصنوعی ذہانت اور نگرانی سے متعلق ایک ارب 20 کروڑ ڈالرز کے ایک پراجیکٹ کا معاہدہ کیا ہے۔اس حوالے سے امریکا کے مختلف شہروں میں گوگل کے دفاتر میں ملازمین نے احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے اسرائیلی معاہدے سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔گوگل کے نیویارک اور Sunnyvale دفاتر کے اندر داخل ہوکر اسرائیلی معاہدے کے خلاف احتجاج کرنے والے 28 احتجاجی ملازمین کو برطرف کیا گیا ہے۔گوگل کے ایک ترجمان نے بتایا کہ یہ مظاہرے ایک ایسے گروپ کی جانب سے ہوئے جو کچھ زیادہ کام نہیں کر رہے۔ترجمان کے مطابق چند ملازمین دفاتر میں داخل ہوئے اور دیگر ورکرز کے امور میں مداخلت کی جو ہماری پالیسیوں کی واضح خلاف ورزی ہے اور اس طرح کا رویہ کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔ترجمان نے مزید بتایا کہ ان افراد سے کئی بار دفاتر سے باہر نکلنے کی درخواست کی گئی اور پھر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مدد حاصل کرنا پڑی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے بعد ہم نے 28 افراد کو ملازمتوں سے برطرف کیا ہے اور ہم تحقیقات کو جاری رکھیں گے جس کے نتائج پر مزید اقدامات کیے جائیں گے۔واضح رہے کہ گوگل اور ایمازون نے اسرائیلی حکومت اور فوج کے ساتھ کمپیوٹنگ سروسز کی فراہمی کا معاہدہ کیا تھا جسے پراجیکٹ نیمبس کا نام دیا گیا ہے۔گوگل ملازمین کا خیال ہے کہ کمپنی اسرائیل کی مدد کرکے فلسطینیوں کی نسل کشی کی مرتکب ہو رہی ہیں۔گوگل کلاؤڈ اور اسرائیلی حکومت 2021 سے معاہدے کے تحت کام کر رہے ہیں اور کمپنی کے مطابق اس کا مقصد پبلک کلاؤڈ سروسز کی فراہمی ہے۔مگر احتجاجی ملازمین نے کمپنی کی اندرونی دستاویز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی وزارت دفاع کو بھی گوگل کلاؤڈ کی سروسز فراہم کی جا رہی ہیں۔اسرائیلی وزارت دفاع گوگل کے فراہم کردہ کمپیوٹنگ انفرا اسٹرکچر کو ڈیٹا کو محفوظ اور پراسیس کرنے کے لیے استعمال کرتی ہے جبکہ اسے آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) سروسز تک رسائی بھی ملتی ہے۔امریکی جریدے دی انٹرسیپٹ کے مطابق گوگل اسرائیل کو مصنوعی ذہانت کی اعلیٰ ترین ٹیکنالوجی فراہم کررہا ہے جس میں چہرے کی شناخت کرنے کا اعلیٰ ترین سافٹ وئیر بھی شامل ہے۔فراہم کردہ ٹیکنالوجی کے ذریعے کسی بھی انسان کے جزبات اور احساسات کا پتا لگایا جاسکتا ہے۔ اس سے قبل اسرائیلی افواج غزہ میں بمباری کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرچکی ہے۔