نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ بشکیک کے معاملے پر وزیراعظم نے میری سربراہی میں انکوائری کمیٹی بنا دی، یہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی ہو گی، جو اپنا فرض پورا کرے گی۔
میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کی، اس اجلاس کے موقع پر رہنماؤں سے سیر حاصل گفتگو ہوئی۔
اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ آستانہ میں کرغیزستان کے وزیرِ خارجہ سے بشکیک میں طلباء کے مسئلے پر بات کی، کرغیز وزیرِ خارجہ نے یقین دلایا ہے کہ پریشانی کی کوئی بات نہیں، کرغیز وزیرِ خارجہ کےساتھ میں آستانہ سے بشکیک روانہ ہوا۔
ان کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کے ہمراہ تعزیت کے لیے ایران جا رہا ہوں، ایران سے واپسی پر ایس سی او میٹنگ پر تفصیل سے بات کروں گا۔
نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار نے بتایا کہ کرغیز وزیرِ خارجہ کو کہا کہ مجھے اسپتال لے جائیے جہاں زخمی ہیں، اسپتال میں موجود زخمی پاکستانی شہری سے ملا، پاکستانی شہری کے جبڑے پر چوٹ لگی تھی، اسےابتدائی طبی امداد دی گئی تھی۔
انہوں نے بتایا ہے کہ کرغیز صدر نے کہا کہ ہم اس طرح کے واقعے کو برداشت نہیں کریں گے، بشکیک واقعے میں ملوث افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ سفیر نے بتایا ہے کہ ہمارے 1100 ورکرز وہاں ہیں جو ایجنٹس کے ذریعے پہنچے، ان کے پاس ویزے نہیں لیکن وہ کرغیزستان میں فیکٹریز میں کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کہا ہے انہیں ڈی پورٹ کرنے کی بجائے ویزا دے دیں، نائب وزیرِ اعظم کرغیزستان نے یقین دلایا ہے کہ میں ویزوں سے متعلق اتھارٹیز سے بات کروں گا۔
نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ اس سارے عمل کے بعد گزشتہ رات ساڑھے 12 بجے اسلام آباد پہنچے، اب تک 3200 طلباء بشکیک سے واپس آ چکے ہیں، 4036 طلباء آج رات تک کرغیزستان سے نکل چکے ہوں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ 3 میں سے 2 زخمیوں کو اسپتال سے ڈسچارج کیا جا چکا ہے، ایک اٹک کا طالب علم شاہ زیب ابھی تک زیرِ علاج ہے، جسے فوری پاکستان واپس لایا جائے گا۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ بشکیک فسادت کے بعد طلباء خوف کا شکار ہیں، جن طلباء کا فائنل ایئر ہے وہ اپنی ڈگری مکمل کر کے واپس آئیں گے، ہمیں دیکھنا ہے کہ جو طلباء واپس آ گئے ہیں ان کا تعلیم کا مسئلہ کیسے حل کیا جائے، بشکیک میں کام کرنے والے 1100 ورکرز کو فوری ویزا فراہم کر دیا جائے گا۔