اسلام آباد ( نیوز ایجنسیاں) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے لاپتا بلوچ طلبہ کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ ایجنسیوں کےکام پر نہیں، صرف ماورائے قانون کام پر اعتراض ہے
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ معاملے کا سیاسی حل نکالا جارہا ہے، معاملہ کابینہ اجلاس میں بھی اٹھایا جائیگا، ہم نے لاپتا افراد کیسز میں بہت کام کیا،جو رہ گیا وہ بھی کریں گے بس تھوڑا وقت دے دیں، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اچھا خفیہ ایجنسی کو اب تھانے میں بلائینگے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جب تک مسنگ پرسنز کے کیسز ہوتے رہیں گے عدالتیں کام کرتی رہیں گی، کوئی پریس کانفرنس کرتا ہے کرتا رہے اْس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے لاپتا بلوچ طلبہ کی بازیابی سے متعلق قائم کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔
اہم خبریں سے مزید