بھارتی مشہور فوڈ بلاگر، یوٹیوبر عرفان کو اپنے بچے کی پیدائش سے قبل جنس سے متعلق انکشاف کرنا مہنگا پڑ گیا۔
بھارتی میڈیا ’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق مشہور فوڈ بلاگر نے بچے کی جنس معلوم کرنے کے لیے خصوصی طور پر دبئی کا رُخ کیا تھا، دبئی سے بلاگر نے ناصرف بلاگ شیئر کیا بلکہ اس میں دنیا میں جَلد آنے والے اپنے ننھے مہمان کی جنس بھی بتادی تھی۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق فوڈ بلاگر عرفان کا تعلق بھارتی ریاست چنئی سے ہے۔
بلاگر کی جانب سے یوٹیوب پر اپلوڈ کی گئی جنس ظاہر کرنے والی ویڈیو پر تقریباً 2 ملین ویوز آئے جبکہ اس دبئی ٹرپ وی لاگ پر 1 ملین سے زائد یوزرز نے اپنی رائے کا اظہار کیا۔
فوڈ بلاگر عرفان کے یوٹیوب پر 4.29 ملین فالوورز ہیں، عرفان نے اپنی ویڈیو میں بچے کی جنس ظاہر کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ ڈاکٹرز نے انہیں کیا کیا مشورے دیے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پیدائش سے قبل بچے کی جنس ظاہر کرنا ہندوستان میں غیر قانونی ہے، قانون توڑنے پر ملزم کو PCPNDT ایکٹ (پری کنسیپشن اینڈ پری نیٹل ڈائیگنوسٹک ٹیکنیکس ایکٹ) کے تحت سزا ہوسکتی ہے۔
اس ایکٹ کا مقصد جنس پر مبنی اسقاطِ حمل کو روکنا اور پیدائش سے قبل بچوں کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنانا ہے۔
یہ ایکٹ 1994ء میں بھارت میں لڑکیوں کے قتل کو روکنے اور بھارت میں گرتے ہوئے جنسی تناسب سے نمٹنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔
تامل ناڈو کے محکمہ صحت نے فوڈ بلاگر عرفان کو اس ایکٹ کے تحت نوٹس جاری کر دیا ہے۔
محکمہ صحت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ عرفان نے ایک انتہائی نجی نوعیت کی ویڈیو پوسٹ کی جس میں جنس بھی ظاہر کی گئی تھی۔
تامل ناڈو کے محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ فوڈ بلاگر کے خلاف مکمل طور پر قانونی کارروائی کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
محکمہ صحت نے اس ویڈیو کو ہٹانے کے لیے پولیس کے سائبر ونگ کو بھی خط لکھ دیا ہے۔
دوسری جانب یوٹیوبر عرفان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس نے اس ویڈیو کو یوٹیوب اکاؤنٹ سے حذف کر دیا ہے، نوٹس موصول ہونے کے بعد وہ اس کا جواب دیں گے۔