وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئین عدالت کو یہ اختیار نہیں دیتا کہ وہ غصے میں جو مرضی آئے کہہ دے، آئین نے وزیراعظم کو استثنیٰ دے رکھا ہے، عدالت کو جو کہنا ہے اپنے فیصلوں میں لکھ دے۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جو ادارے مداخلت کر رہے ہیں ان کے لیے بھی آئین کہتا ہے اپنی حدود میں کام کریں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سینیٹر فیصل سبزواری نے کہا کہ توہین توہین کا کھیل بند کیا جائے، ٹی وی اسکرینوں پر صبح سے شام تک ریمارکس کا کھیل جاری رہتا ہے، یہ نہیں ہونا چاہیے کہ فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کراچی کے ہیں اس لیے انہیں توہین عدالت کا نوٹس کردو۔
ن لیگ کے سینیٹر طلال چوہدری بولے، عدلیہ کا وقار پارلیمنٹیرین کو توہین عدالت کا نوٹس دینے سے نہیں کارکردگی سے بلند ہوگا، عدلیہ کی رینکنگ ایک سو چالیس سے چالیس پر جائے گی تو ہی عدلیہ کی عزت ہوگی۔
طلال چوہدری نے کہا کہ سسلین مافیا، گاڈ فادر اور پراکسی جیسے الفاظ کوئی برداشت نہیں کرے گا، انہیں ثاقب نثار نے پیغام بھجوایا کہ نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف بیان دو تو پارلیمنٹ میں جاؤ گے، اگر نہ دیا تو جیل جاؤ گے۔