پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ بانی چیئرمین نے کہہ دیاکہ بات صرف مینڈیٹ کی واپسی اور اسیران کی رہائی پر ہوگی۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں علی محمد خان نے کہا کہ آج مجھے بانی چیئرمین سے ملنے کی اجازت ملی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پوچھنا چاہتا ہوں ملک کو قانون کے مطابق چلانا ہے تو عدالت کی بات کیوں نہیں مانی جاتی؟
علی محمد خان نے مزید کہا کہ یہ اڈیالہ جیل ہے گوانتاناموبے نہیں، کیا اپنے لیڈر سے ملنا جرم ہے؟ میں آج بانی پی ٹی آئی سے مل چکا تو کیا یہ ملک کو نقصان پہنچانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کا بدترین حریف بھی کہے گا کہ بندہ ایمان دار ہے، بانی چیئرمین نے کہا بات ہوگی تو اسیران کی رہائی اور مینڈیٹ کی واپسی پر ہوگی۔
پی ٹی آئی رہنما نے یہ بھی کہا کہ الیکشن کروانا ہی کافی نہیں الیکشن شفاف ہونا بھی ضروری تھا، میڈیا کی آواز دبانے کےلیے نئے نئے قوانین پاس کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رؤف حسن کے ساتھ جو ہوا مجھے غصہ اور غم ہے، اُس کا گلا بھی کٹ سکتا تھا، وہ 70 سالہ شہری ہے، وہ مرد قلندر بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑا ہے۔
علی محمد خان نے کہا کہ میڈیا کی آواز دبانے کےلیے نئے نئے قوانین پاس کیے جارہے ہیں، کورٹ کی رپورٹنگ پر پابندی کیوں لگائی جارہی ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ ملک فرد واحد کی خواہش پر نہیں 25 کروڑ عوام کی خواہش پر چلے گا، بانی پی ٹی آئی احتجاج کی کال دیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پرویز الہٰی اور اُن کی فیملی کو مبارک باد دیتا ہوں، انہوں نے بہادرانہ کردار ادا کیا، رہائی پر پی ٹی آئی مرکزی صدر نے کہا کہ میرے ساتھ سب کچھ محسن نقوی نے کیا۔
انہوں نے کہا کہ عدالت سے ریلیف ملنا ایسا ہوتا ہے جیسے نواز شریف کو ملا ہے، عدالتوں سے ریلیف مل رہا ہے تو اس کا مطلب ہے کیسز میں کچھ نہیں۔
علی محمد خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت بانی پی ٹی آئی کے حکم پر کسان کو پیسے دے گی۔
انہوں نے سوال اتھایا کرغزستان سے کے پی کے طلبا کو وفاق این او سی کیوں نہیں دے رہا؟