سابقہ علیحدگی پسند رہنما گلزار امام شنبے کی قومی دھارے میں شمولیت کو ایک سال مکمل ہو گیا۔
گلزار امام شنبے کو ایک بہت ہی پیچیدہ اور مشکل انٹیلی جنس آپریشن کے ذریعے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ بی آر اے ایس BRAS کے نام سے سرگرم دہشت گرد تنظیم کے آپریشنل سربراہ کے طور پر کام کر رہا تھا۔
پنجگور سے تعلق رکھنے والا گلزار امام شنبے 2018ء تک بی آر اے میں براہمداغ بگٹی کا نائب رہا۔
گرفتاری کے بعد میڈیا کے سامنے گلزار امام شنبے نے گفتگو میں اپنی 15 سالہ دہشت گرد سرگرمیوں کے حوالے سے انتہائی پشیمانی اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اُس نے بلوچستان کے عوام کے حقوق کی جدوجہد کے لیے جو راستہ اختیار کیا وہ درست نہیں تھا۔
گلزار امام شنبے پورے صوبے اور خاص طور پر جنوبی بلوچستان میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے۔
گرفتاری کے بعد گلزار امام شنبے نے گفتگو میں اپنی 15 سالہ دہشت گرد سرگرمیوں کے حوالے سے انتہائی پشیمانی اور افسوس کا اظہار کیا تھا۔
گلزار امام شنبے کے اس اقدام کے بعد دیگر رہنماؤں نے بھی ریاست پاکستان کے ساتھ مفاہمت کا راستہ اپنایا۔
بعد ازاں بی این اے تنظیم کے سربراہ سرفراز بنگل زئی نے بھی اپنے 70 ساتھیوں کے ساتھ ہتھیار پھینکتے ہوئے قومی دھارے میں شامل ہونے کا اعلان کیا تھا۔