ڈی چوک اسلام آباد پر سیو غزہ احتجاج 10 روز سے جاری ہے، چار روز قبل مظاہرین پر گاڑی چڑھانے کے واقعے میں دو افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد انتظامیہ نے ڈی چوک جانے والے راستے بند کردیے۔ انتظامیہ کی جانب سے متبادل راستے دینے میں ناکامی پر شہریوں کو شدید پریشانی کاسامنا ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ڈی چوک میں قائم ‘سیو غزہ کیمپ’ اور ملحقہ روڈز کی بندش عوام کیلئے درد سر اور ضلع انتظامیہ کےلیے سوالیہ نشان بن گیا؟
پہلے سات روز درجن بھر مظاہرین نے ڈی چوک بند کر دیا اور پھر رات گئے ایک گاڑی ان پر چڑھ دوڑی جس سے دو افراد جاں بحق اور تین زخمی ہو گئے اور اب اسلام آباد کا ڈی چوک، اس سے ملحقے علاقے چار روز سے دور دور تک بند کر دیے گئے ہیں۔
شہر کی مرکزی شاہراہ جناح ایونیو کلثوم چوک سے بند ہے، فضل حق روڈ پولی کلینک اسپتال سے بند ہے، ایمبسی روڈ مکمل بند، اتاترک ایونیو بند، پریس کلب سے گزرنے والی ناظم الدین روڈ بھی بند ہے۔
یہ اسلام آباد کا مصروف ترین زون ہے جہاں سرکاری و نجی دفاتر، اسکول، کاروباری مراکز سب کو جانے والے راستے بند ہیں، شدید گرمی میں شہری دہائیاں دے رہے ہیں مگر اسلام آباد انتظامیہ کے سر پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔
سب تک نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی سی اسلام آباد عرفان نواز میمن نےکہا متاثرین سے مذاکرات جاری ہیں۔ کیمپ جلد ختم کرالیں گے۔ مگر کب اس کا جواب ان کے پاس بھی نہیں۔
سوال یہ ہے کہ اسلام آباد انتظامیہ درجن بھر مظاہرین کو کوئی بھی سڑک بند کرنے کی اجازت کیسے دے سکتی ہے؟
غزہ کے نام پر کیمپ لگانے والے اسلام آباد کے شہریوں کی زندگی اجیرن کیوں کر رہے ہی؟
شدید گرمی میں اسکولز، دفاتر، اسپتال اور کاروباروں کو جانے والوں کا کیا قصور ہے؟
اسلام آباد انتظامیہ دیگر عالمی دارالحکومتوں کی طرح سڑک بند کیے بغیر سڑک کنارے احتجاج کی اجازت کے قوانین کیوں لاگو نہیں کر سکتی؟