کراچی (بابر علی اعوان / اسٹاف رپورٹر) سندھ انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیوناٹولوجی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پروفیسر جمال رضا نے کہا ہے کہ گرمی کی شدت میں اضافے سےبچوں کو ڈائیریا، جلدی امراض اورانفیکشن کے ساتھ ہیپاٹائٹس اے اورای ہوسکتے ہیں اس لئے بچوں کوپانی ابال کر پلایا جائے ، پھل دھو کر کھلائے جائیں ،دھوپ میں کھیلنے سے روکا جائے، بلاضرورت گھر سے باہر نہ نکلا جائے، باہر کے کھانے اور مشروبات سے پرہیز کرایا جائے، باریک کپڑے پہنائے جائیں، نوزائیدہ بچوں کو گرم کپڑوں میں نہ لپیٹا جائے اور صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھا جائے۔ جنگ سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ کراچی میں گرمی کی شدت میں اضافہ ہوا ہے شہر میں گندگی بھی بڑھ رہی ہے اس لئے بچوں کا بہت خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔ قومی ادارہ صحت برائے اطفال کے ڈائریکٹر پروفیسر ناصر سلیم سڈل نے بتایا کہ شدید گرمی کے موسم میں معمولی نزلہ اور زکام سے بھی بچوں کو تیز بخار ہو جاتا ہے ۔ قومی ادارہ صحت برائے اطفال کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر محسنہ نور ابراہیم نے بتایا کہ اس موسم میں عموماً بچوں کو گرمی دانے ہوتے ہیں لیکن گرمی زیادہ پڑی توبچوں کو گرمی دانوں کے ساتھ انفیکشن اور جلدی امراض بھی ہو سکتے ہیں ۔ ان سے بچنے کے لئے والدین کو چاہیے کہ صفائی کا خاص خیال رکھیں اورنہلانے کے بعد ڈیٹول یا اینٹی سیپٹک ( جراثیم کش) محلول کے ایک دو قطرے پانی میں ڈال کر جسم پر بہا دیں۔ بچوں کو باریک لباس پہنائیں، نوزائیدہ بچوں کو زیادہ کپڑوں میں نہ لپیٹیں، گرمی دانے اور جلدی امراض ٹھیک نہ ہونے پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ ان کا مذید کہنا تھا کہ شہر میں پانی صاف نہ ہونے سے بچوں کو دست بھی ہورہے ہیں اس لیے بچوں کو پانی ابال کر پلایا جائے، کچھ کھلانے سے پہلے ہاتھ دھلائے جائیں اور بچوں کو دھوپ میں کھیلنے سے بھی روکا جائے۔